تلنگانہ

اے پی پولیس کی شرانگیزی، ناگارجنا ساگر میں کشیدگی, ڈیم پر قبضہ کی کوشش

ناگرجنا ساگر ڈیم کے پاس اس وقت شدید کشیدگی پھیل گئی جب آندھرا پردیش پولیس کے اہلکار مبینہ طور پر ناگرجنا ساگر ڈیم پر چڑھ گئے اور 13ویں گیٹ پر باڑئ لگاتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ یہ حصہ ان کی ریاست کا ہے۔

نلگنڈہ: ناگرجنا ساگر ڈیم کے پاس اس وقت شدید کشیدگی پھیل گئی جب آندھرا پردیش پولیس کے اہلکار مبینہ طور پر ناگرجنا ساگر ڈیم پر چڑھ گئے اور 13ویں گیٹ پر باڑئ لگاتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ یہ حصہ ان کی ریاست کا ہے۔

متعلقہ خبریں
حلقہ ناگر جنا ساگر میں 9 دسمبر کو غریبوں میں اراضیات کی تقسیم
سنگاریڈی ضلع میں مزارات کو نقصان، جمعیۃ علماء کا احتجاجی میمورنڈم، ایس پی کا تعمیر نو کا وعدہ
سیتا اکا کے ویڈیو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، سائبر کرائم پولیس میں کیس درج
جے جے آر فنکشن ہال محبوب نگر میں عازمین حج کیلئے ٹیکہ اندازی کیمپ کا انعقاد
جمعیۃ علماء کا ممبر بننا باعثِ ثواب اور ملت کیلئے نفع بخش عمل ہے: حافظ پیر خلیق احمد صابر

چہارشنبہ اور جمعرات کی شب 2 بجے آندھراپردیش اسپیشل پولیس (اے پی ایس پی) کے تقریباً 700 پولیس اہلکار دائیں کنارے کی بائیں جانب مین گیٹ سے ڈیم کی طرف بڑھے اور مبینہ طور پر ڈیم کی حفاظت پر مامور تلنگانہ پولیس کے اہلکاروں سے ان کی جھڑپ ہوئی۔

اس واقعہ میں تلنگانہ پولیس کے کچھ اہلکار زخمی ہوگئے۔ انہوں نے 13ویں گیٹ تک ڈیم کو اپنے کنٹرول میں لے لیا اور گیٹ پر باڑھ لگا دی۔اے پی پولیس اہلکاروں نے حفاظتی انتظامات کے تحت گیٹ پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کے سیٹ اپ کو بھی نقصان پہنچایا۔تلنگانہ پولیس کے اہلکاروں نے معاملے کی اطلاع اعلیٰ حکام کو دے دی ہے۔

ڈیم پر کشیدہ صورتحال برقرار ہے۔واضح رہے کہ13 فروری 2015 کو بھی اے پی پولیس نے ڈیم پر چڑھنے کی اسی طرح کی کوشش کی تھی لیکن تلنگانہ کی گرے ہاؤنڈس ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی تھیں۔

اس وقت بھی دونوں ریاستوں کی پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔اس نئی صورتحال نے تلنگانہ کی طرف سب کو حیرت زدہ کردیا ہے حالانکہ اس طرف سے قطعی طور پر کوئی اشتعال انگیزی نہیں ہوئی کیونکہ عہدیدار انتخابی کاموں میں پوری طرح مصروف تھے۔

تلنگانہ کی طرف سے زبردستی پانی چھوڑنے کی بھی کوئی کوشش نہیں کی گئی اور نہ ہی تلنگانہ حکام نے آندھرا کی فصلوں کو پانی چھوڑنے پر کوئی اعتراض اٹھایا۔ پانی کا اخراج مکمل طور پر کرشنا ندی مینجمنٹ بورڈ کے کنٹرول میں ہے۔

اپوزیشن پارٹیوں کو اس پورے واقعہ میں کچھ گڑبڑ کی بو آ رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک اعلیٰ ڈرامہ تھا جسے تلنگانہ حکومت نے جگن موہن ریڈی حکومت کے تعاون سے پولنگ سے چند گھنٹے قبل تلنگانہ کے جذبات کو بھڑکانے کے لئے رچایا تھا۔