بھارتسوشیل میڈیا

امریکی شہر میں امرت مہااتسو ریالی کے دوران بلڈوزر کی نمائش

تماشائیوں کے لیے یہ محض ایک تعمیری سامان تھا، جسے اس پریڈ میں شامل کیا جانا ان کے لیے کسی قدر حیرت انگیز تھا، تاہم جو لوگ اس علامت کو سمجھتے ہیں ان کے لیے یہ ایک تیز و تند طنز تھا۔

ایڈیسن (نیوجرسی): نیوجرسی کے شہر ایڈیسن میں ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کی تکمیل کے جشن کے موقع پر ایک بڑی ریالی یا پریڈ کا اہتمام کیا گیا۔

ایک بالی ووڈ اداکارہ نے بھی اس میں شرکت کی اور اپنے مداحوں کے خیرمقدم کا ہاتھ ہلاکر جواب دیا۔ ہر طرف ہندوستانی پرچم لہرا رہے تھے۔

اسی دوران پریڈ کے وسط میں ایک چھوٹا سا زرد رنگ کا بلڈوزر دیکھا گیا، جو ہندوستانی وزیر اعظم کی تصاویر سے سجا ہوا تھا۔

تماشائیوں کے لیے یہ محض ایک تعمیری سامان تھا، جسے اس پریڈ میں شامل کیا جانا ان کے لیے کسی قدر حیرت انگیز تھا، تاہم جو لوگ اس علامت کو سمجھتے ہیں ان کے لیے یہ ایک تیز و تند طنز تھا۔

ہندوز فار ہیومن رائٹس نامی تنظیم کے شریک بانی 50 سالہ دیپک کمار نے بتایا کہ یہ مجھے انتہائی منحوس اور نفرت انگیز محسوس ہوا۔ وہ ریالی میں شرکت کے لیے برطانیہ سے یہاں آئے ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں بلڈوزر ظلم کی علامت بن گیا ہے، جسے حکومتیں لوگوں کے گھر اور دکانات کو منہدم کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ نشانہ بنائے جانے والوں میں بیشتر مسلم اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایڈیسن میں ہندوستانی نژاد امریکیوں کی کثیر آبادی ہے۔

بلڈوزر کی نمائش سے ہندوستانی تارکین وطن میں برہمی کی لہر دوڑ گئی، کیوں کہ اس کی وجہ سے ان کے ملک کے اعلیٰ ترین نظریات کو دھکا لگا اور ہندو و مسلم برادریوں کے درمیان اختلافات آشکار ہوئے۔

ایک مسلم ڈاکٹر محمد نثار نے جو گزشتہ 45 سالہ سے ایڈیسن میں مقیم اور برسرخدمت ہیں، کہا کہ یہ بلڈوزر ہندوستانیوں کے لیے اتنا ہی جارحانہ تھا جتنا یہودیوں کے لیے سواستک ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کافی ہیٹ گروپس ہیں، ہمیں مزید کی ضرورت نہیں۔

a3w
a3w