ہندوؤں سے متحد ہوجانے موہن بھاگوت کی اپیل (ویڈیو)
آر ایس ایس کے صدر موہن بھاگوت نے آج یہاں ہندو سوسائٹی کو متحد کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے لئے ایک ذمہ دار سماج کی ضرورت ہے۔
بردوان (مغربی بنگال) (پی ٹی آئی) آر ایس ایس کے صدر موہن بھاگوت نے آج یہاں ہندو سوسائٹی کو متحد کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے لئے ایک ذمہ دار سماج کی ضرورت ہے۔
ایس اے آئی گراؤنڈ بردھامن میں آر ایس ایس پروگرام کو مخاطب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے صدر نے کہا کہ ہندو سماج ملک کی ذمہ دار سوسائٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اکثر کیوں ہندو سماج پر ہی توجہ مبذول کرتے ہوئے بیانات دیا کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ میرا جواب ہے کہ ملک کو ذمہ دار سماج ہندو سوسائٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنگھ کو ہندوسماج کو منظم کرنا ہوگا۔
کیوں کہ یہ ایک ملک کی ذمہ دار سوسائٹی ہے۔ آر ایس ایس کے صدر موہن بھاگوت نے کہاکہ عالمی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے ملک کی حفاظت کے لئے ہندوؤں سے متحد ہوجانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت ورشا جغرفیائی نقطہ نظر سے ہی اہمیت کی حامل ہیں ہے بلکہ اس کی سرگرمیوں میں توسیع کی ضرورت ہے۔ بھارت کا ایک مخصوص کیرکٹر ہے۔
اس سلسلہ میں ہم کو اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو سماج اپنی اہمیت کو سمجھتا ہے۔ ہندوؤں کو متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اچھے اوقات میں بھی چالینجس ہمیشہ در پیش رہے ہیں۔ انہوں نے تاریخی واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک پر بادشاہوں کی بھی حکومت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی جانب سے ہندوستان کی تخلیق نہیں عمل میں لائی گئی جبکہ برطانیہ کے حکمرانوں نے یہاں کے عوام کو منقسم کرنے کے لئے حربے اختیار کئے۔
انہوں نے ریمارک کیا کہ حتی کہ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ برطانیہ کے حکمرانوں نے ہی ہم کو درس دینے کی کوشش کی۔ اور کہا کہ برطانیہ کے حکمرانوں نے یہاں کے عوام کو منقسم کرنے سرگرم رہے۔ ہندوستان میں ترقیاتی اقدامات کے تعلق سے بھی برطانیہ کے حکمرانوں نے گمراہ کیاجبکہ کئی صدیوں سے ہندوستان کا وجود ہے۔
بنگال پولیس کی جانب سے اجازت دینے سے انکار کے بعد کولکتہ ہائی کورٹ کی منظوری حاصل کرتے ہوئے ریالی کا اہتمام کیا گیا۔ آر ایس ایس کے عزائم اور ہندوسوسائٹی کو متحد کرنے کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ اس میں ہمارا کوئی مفاد نہیں ہے۔ ہمارا مقصد ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
تاریخ اور موجودہ صورتحال سے ہم کو اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان ہر کسی کے ساتھ دو ستانہ تعلقات کا خواہاں ہیں۔صدر آر ایس ایس نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ تنوع میں اتحاد ہے۔بادشاہوں یا مہاراجاؤں کوکوئی یاد نہیں رکھتا۔ایک بادشاہ نے والد کے وعدہ کی تکمیل کے لئے 14 برس بن باس اختیار کیا تھا‘ان کا حوالہ لارڈ رام کی جانب تھا۔