آسام حکومت کا آدھار کارڈز سے متعلق فیصلہ بدنیتی پر مبنی : کانگریس لیڈر
سابق کانگریس رکن راجیہ سبھا راج منی پٹیل نے آج چیف منسٹر آسام ہیمنت بسواشرما کے آدھارکارڈس کی اجرائی سے متعلق فیصلہ پر تنقید کی اور خبردار کیاکہ ایسے اقدام سے کمیونٹی کے اندردشمنی پیدا ہوسکتی ہے۔
نئی دہلی: سابق کانگریس رکن راجیہ سبھا راج منی پٹیل نے آج چیف منسٹر آسام ہیمنت بسواشرما کے آدھارکارڈس کی اجرائی سے متعلق فیصلہ پر تنقید کی اور خبردار کیاکہ ایسے اقدام سے کمیونٹی کے اندردشمنی پیدا ہوسکتی ہے۔
چیف منسٹر آسام کا اعلان چیک نہ کئے جانے والے ایمگریشن کی اجرائی کے مسئلہ کو حل کرنے سے متعلق ریاستی حکومت کی وسیع ترکوشش کا ایک حصہ ہے جس کے باعث سیاسی بحث شروع ہوگئی ہے۔
اپوزیشن قائدین نے حکومت پرالزام عائد کیاہے کہ وہ انتشارپسند پالیسیوں پر عمل کررہی ہے۔ پٹیل نے اپنی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ”چیف منسٹر کا فیصلہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بدنیتی پر مبنی ہے‘ ہمارے پاس دستور ہے جو یہ ہمیں بتاتاہے کہ ہماری جمہوریت کس طرح کام کرتی ہے۔
دستور میں شہریت کے قوانین کی واضح طور پرتشریح کی گئی ہے“۔ سینئر کانگریس لیڈر نے مزید کہا اور اگر ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے کہ قانون میں ترمیم کی ضرورت درپیش ہو پارلیمنٹ اس پر غورکرسکتی ہے۔ حکومت کے دائرہ کار سے ہٹ کر قوانین میں ترمیم کی کوشش سے سماجی بے چینی پیدا ہوسکتی ہے۔
ایسے حساس امور کو مرکز اور پارلیمنٹ دونوں کی جانب سے مناسب مباحث کے ذریعہ حل کیاجاناچاہئیے“۔ چیف منسٹر آسام نے ہفتہ کے دن یہ اعلان کیاکہ حکومت نے ایسے افراد کو ادھارکارڈ جاری نہ کرنے کافیصلہ کیا جنہوں نے 2014ء کے دوران این آرسی کے ایک حصہ کے طور پر درخواست داخل نہیں کی ہے۔
شرما نے دھوبری‘ بارپیٹا اور موریگاؤں جیسے اضلاع کا حوالہ دیاجہاں پر آدھارکارڈس کی تعداد آبادی کے اعدادوشمار سے تجاوز کر گئی ہے۔اس کے نتیجہ میں حکومت آسام نے یہ فیصلہ کیاہے کہ معیاری کام کرنے کے پروٹوکول کو رائج کیاجائے۔
اس کے تحت آدھارکارڈ کی اجرائی کیلئے این آرسی درخواستوں کی تعداد کو مد نظر رکھاجائے گا۔ چیف منسٹر آسام نے مزید بتایاکہ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو یہ فیصلہ کرنے کا حق دیا ہے کہ آیاکسی فرد کو آدھارکارڈ جاری کیاجاناچاہئیے یا نہیں جاری کیا جاناچاہئیے۔