ابراہیم رئیسی کے جنازہ کے وقت ہی اسماعیل ہانیہ کو شہید کرنے کا منصوبہ تیار تھا؟
اصل منصوبہ یہ تھا کہ حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ کو اس موقع پر قتل کیا جاتا کہ جب وہ مئی میں جہاز حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کرنے تہران پہنچے تھے۔
لندن: برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو شہید کرنے کے لیے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی ایجنٹوں کی مدد سے بم نصب کروایا۔
برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کی شائع رپورٹ کے مطابق ایرانی ایجنٹوں نے شہید اسماعیل ہانیہ کی قیام گاہ کے تین کمروں میں نصب کیے تھے جبکہ اصل منصوبہ یہ تھا کہ انہیں اس موقع پر قتل کیا جاتا کہ جب وہ مئی میں جہاز حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کرنے تہران پہنچے تھے۔
دو ایرانی حکام نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ اس وقت منصوبے پر عمل درآمد نہ ہوسکا کیونکہ اس موقع پر ایران میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے اور یہ خدشہ تھا کہ یہ منصوبہ ناکام ہوجائے گا۔ اس کے بجائے 2 ایرانی ایجنٹوں نے شمالی تہران میں پاسداران انقلاب کے گیسٹ ہاؤس کے تین کمروں میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا جہاں اسماعیل ہانیہ ایران آمد پر قیام کر سکتے تھے۔
گیسٹ ہاؤس کی سی سی ٹی وی فوٹیج رکھنے والے عہدیداروں کے مطابق متعلقہ ایرانی ایجنٹس دبے پاؤں متعدد کمروں میں داخل ہوئے اور منٹوں میں وہاں سے باہر نکلے۔
برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ بم نصب کرنے کے بعد ایرانی ایجنٹس بیرونِ ملک چلے گئے لیکن وہ ملک سے باہر رہ کر بھی بم دھماکہ کرسکتے تھے، چہارشنبہ کی صبح 2 بجے جب انہیں یقین ہوگیا کہ اسماعیل ہنیہ کمرہ میں موجود ہیں تو انہوں نے ریموٹ کی مدد سے دھماکہ کردیا۔
پاسدارانِ انقلاب میں ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر برطانوی اخبار کو بتایا کہ ’تنظیم کو یقین ہے کہ اسرائیلی ایجنسی موساد نے انصار المہدی پروٹیکشن یونٹ کے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کیں‘۔
انصار المہدی یونٹ اعلیٰ شخصیات کی سیکیورٹی کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’مزید تفتیش کے بعد دو دیگر کمروں سے بھی اضافی دھماکہ خیز مواد دریافت کیا گیا‘۔
دی ٹیلی گراف سے بات کرنے والے ایرانی عہدیدار نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ’اب پاسدارانِ انقلاب میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جارہی ہے جس میں مختلف شعبے ایک دوسرے پر ناکامی کا الزام عائد کررہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاسدارانِ انقلاب کے القدس فورس کے کمانڈر اسمٰعیل قاآنی لوگوں کو برطرف، گرفتار اور ممکنہ طور پر سزائے موت دینے کے لیے طلب کر رہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ سیکیورٹی مسئلے نے سب کی بےعزتی کی ہے’۔
عہدیدار نے بتایا کہ ’سپریم لیڈر نے گزشتہ دو دنوں میں کئی بار تمام کمانڈروں کو طلب کیا ہے، وہ اس واقعے پر جواب چاہتے ہیں، ان کے لیے بدلہ لینے سے زیادہ سیکیورٹی خلاف ورزی کو دور کرنا اہم ہے‘۔
اس سے قبل امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے 5 عہدیداران نے کہا ہے کہ بم تقریباً 2 ماہ قبل گیسٹ ہاؤس میں چھپایا گیا تھا۔
اسی رپورٹ میں مشرق وسطیٰ کے حکام کے مطابق اسمعٰیل ہانیہ تہران کے دورے پر کئی بار گیسٹ ہاؤس میں قیام کرچکے تھے، امریکی اخبار کی رپورٹ میں حکام کا کہنا تھا کہ دھماکے سے عمارت میں موجود عملہ چونک گیا اور وہ شور کا ذریعہ تلاش کرنے کے لیے بھاگے جو انہیں اس کمرے تک لے گیا جہاں اسماعیل ہانیہ قیام پذیر تھے۔
کمپاؤنڈ میں ایک طبی عملہ موجود تھا جو دھماکے کے فوراً بعد حماس رہنما کے کمرے میں پہنچ گیا، ٹیم نے اعلان کیا کہ اسمعٰیل ہنیہ موقع پر ہی شہید ہوگئے تاہم طبی عملے نے محافظ کو بچانے کی کوشش کی، لیکن وہ بھی جانبر نہ ہوسکے۔
خیال رہے کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو 31 جولائی کو تہران میں اس وقت شہید کردیا گیا جب وہ نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری کے سلسلے میں ایران میں موجود تھے۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسماعیل ہانیہ کی نماز جنازہ پڑھائی جس کے بعد ان کے جسد خاکی کو قطر منتقل کرکے ان کی رہائش گاہ پہنچایا گیا جہاں ان کی تدفین کی گئی۔