ایشیاء

بنگلہ دیش نے ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگادی

یہ احتجاج جاری تھا کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو 1971 کی جنگ میں پاکستان کی مدد کرنے والوں سے تشبیہہ دی جس نے جلتی پر تیلی کا کام کیا اور مظاہرین بپھر گئے۔

ڈھاکہ: بنگلہ دیش حکومت کی جانب سے ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹک ٹاک، واٹس ایپ، یوٹیوب پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں طلبا تحریک کی جانب سے ملک گیر مظاہروں کاسلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز احتجاج کے دوران 2 افراد ہلاک، 100سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

متعلقہ خبریں
پاکستانی علماء، ہماری رہنمائی کریں : مفتی نورولی محسود
بی جے پی کے خلاف الیکشن کمیشن سے شکایت
یو ٹیوب اور گوگل کو ہائی کورٹ کی نوٹس
سوشل میڈیا کی تباہ کاریوں سے خودکو اوراپنی نسل کو بچائیں: محمد رضی الدین رحمت حسامی
25پروازوں میں بم کی اطلاع

رپورٹس کے مطابق مظاہرین کی جانب سے کوٹہ مخالف احتجاج میں مارے جانے والے افراد کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

اس سے قبل بنگلہ دیش میں مظاہرہ کرنے والے طلبہ کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمتوں پر کوٹہ سسٹم کا نظام متعصبانہ ہے اس کی اہلیت کا معیار صرف میرٹ ہونی چاہیے۔ ان کا یہ مطالبہ ہے کہ نظام میں اصلاحات اور اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کو منصفانہ طور پر تقسیم کیا جائے۔

یہ احتجاج جاری تھا کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو 1971 کی جنگ میں پاکستان کی مدد کرنے والوں سے تشبیہہ دی جس نے جلتی پر تیلی کا کام کیا اور مظاہرین بپھر گئے۔

اس کے بعد دارالحکومت ڈھاکا سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے دوران کوٹہ سسٹم کے خلاف اور برسراقتدار عوامی لیگ کے طلبا کے درمیان بھی جھڑپیں ہوئیں جن میں لاٹھیوں اور اینٹوں کا آزادانہ استعمال ہوا جب کہ پولیس کی جانب سے بھی مظاہرین پر آنسو گیس فائر اور ربڑ کی گولیاں برسائی گئیں جس نے چھ خاندانوں کے چراغ گل اور سینکڑوں کو زخمی کر دیا جب کہ احتجاج کی قیادت کرنے والوں نے اس تشدد کا ذمے دار عوامی لیگ کو قرار دیا ہے۔

بڑھتے احتجاج کے بعد بنگلہ دیش کی عدالت نے کوٹہ نظام معطل کر دیا تھا لیکن مظاہرین کا مطالبہ ہے اسے مستقل بنیادوں پر ختم کر دیا جائے۔