اب یہ کہتے ہیں ہم سے یہ اہل چمن یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
مادروطن کی آزادی کے بعد مسلمانوں نے ملک کی زندگی کے اہم شعبوں میں ایسا زبردست حصہ ادا کیا ہے کہ جس کو بھولنا ناممکن ہے۔ سیاست، صنعت، طب، سائنس، تعلیم دفاع نہ جانے ایسے کتنے شعبے ہیں جس میں مسلمانوں نے دیگر ابنائے وطن کے ساتھ جو کام کیا ہے اسے ملک کی تاریخ میں سنہرے لفظوں سے ہی لکھا جائے گا۔

ڈاکٹر شجاعت علی صوفی آئی آئی ایس‘پی ایچ ڈی
ـCell : 9705170786
مادروطن کی آزادی کے بعد مسلمانوں نے ملک کی زندگی کے اہم شعبوں میں ایسا زبردست حصہ ادا کیا ہے کہ جس کو بھولنا ناممکن ہے۔ سیاست، صنعت، طب، سائنس، تعلیم دفاع نہ جانے ایسے کتنے شعبے ہیں جس میں مسلمانوں نے دیگر ابنائے وطن کے ساتھ جو کام کیا ہے اسے ملک کی تاریخ میں سنہرے لفظوں سے ہی لکھا جائے گا۔ چند منتخب میدانوں میں مسلمانوں کے رول پرایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں۔
آزادی کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کا سیاسی انقلاب:
آزادی کے بعد بھارتی سیاست میں مسلمانوں نے کثیر الجہتی کردار ادا کیے — وزیر اعظم، صدر، وزیر تعلیم، گورنر، رکن پارلیمنٹ، ریاستی وزیر، اور دیگر عہدوں پر فائز رہ کر ملک کی ترقی اور اتحاد میں بہت بڑا کرداراداکیا۔
مولانا ابولکلام آزاد – پہلے وزیرِ تعلیم اور قومی قائد:
مولانا آزاد58 -1947 تک بھارت کے پہلے وزیرِ تعلیم رہے۔ انہوں نے نہ صرف IITs اور UGC کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا بلکہ سرکاری تعلیم کی فراہمی کو ممکن بنایا وہ کانسٹی ٹیوینٹ اسمبلی کے اعلیٰ رکن اور ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے ۔
ڈاکٹر ذاکر حسین – پہلے مسلم صدر :
ڈاکٹر ذاکر حسین 1967-1969 تک ہندوستان کے تیسرے صدر رہے؛ پہلے مسلمان صدر۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو مضبوط کیا اور آنحضرت ؐ کے اصولوں سے تعلیم کو مربوط کیا انہیں بھارت رتن اور دیگر اعزازات سے سرفراز کیا گیا ۔
محمد ہدایت اللہ – پہلے مسلمانوں میں سے صدر اور چیف جسٹس:
انہوں نے صدرِ بھارت -741969 کے طور پر اہم آئینی کردار ادا کیا۔ مزید برآں، وہ چیف جسٹس آف انڈیا بھی رہے، عدلیہ میں مسلمانوں کی نمائندگی کو مستحکم کیا۔
اے پی جے عبدالکلام – صدر اور سائنسدان:
انجینئر اور‘‘میزائل مین’’کے نام سے معروف، انہوں نے 2002-2007صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے DRDO، ISRO کے منصوبے اور Pokhran-II نیوکلیئر ٹیسٹ میں اہم کردار ادا کیا۔
بیگم اعزاز رسول – دستور ساز اسمبلی کی واحد مسلم خاتون :
بیگم اعزاز رسول دستور ساز اسمبلی کی واحد مسلم خاتون رہیں، 1937–54 تک سی ایم اسمبلی اور راجیہ سبھا کی ممبر بھی رہیں۔ انہیں 2000 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا، اور وہ اقلیتی فلاح و بہبود میں فعال رہیں۔
سلطان صلاح الدین اویسی 1931-2008 :
”ہندوستانی مسلمانوں کے سیاسی رہنما، مدبر، اور مجلس کا معمار” تعارف: سلطان صلاح الدین اویسی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے طویل مدتی صدر اور حیدرآباد کے ایک معروف پارلیمانی رہنما تھے۔ انہوں نے 1984 سے 2004 تک لگاتار چھ مرتبہ لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے حیدرآباد کی نمائندگی کی۔ خدمات: 1984 میں پہلی بار AIMIM کو مرکزی دھارے میں لے کر آئے اور مسلمانوں کی سیاسی خودمختاری کے نعرے کو تقویت دی۔ حیدرآباد میں مسلمانوں کے لیے تعلیم، صحت، روزگار اور تحفظ جیسے معاملات کو پارلیمنٹ میں پوری جرأت سے اُٹھایا۔ دکن کالج آف میڈیکل سائنسز، Owaisi Hospital، دارالسلام ایجوکیشنل ٹرسٹ جیسے کئی اہم اداروں کی بنیاد رکھی۔ وہ سخت گیر فرقہ پرست سیاست کے خلاف مضبوط آواز کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
میراث: ان کی قیادت میں AIMIM نے خود کو صرف بلدیاتی پارٹی سے بڑھا کر قومی سطح پر شناخت دلائی۔ ان کا طرزِ سیاست پُرامن مگر نظریاتی تھا۔
اسدالدین اویسی (پیدائش: 13 مئی 1969):
پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی گونج، دستور کا محافظ، اور جمہوریت کا سچا علمبردار” تعارف: اسدالدین اویسی سلطان صلاح الدین اویسی کے بڑے صاحبزادے ہیں، اور موجودہ وقت میں AIMIM کے قومی صدر اور 2004 سے لگاتار حیدرآباد کے رکن پارلیمان ہیں۔ خدمات: ہندوستان کے سیکولر آئین، اقلیتوں کے حقوق، مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی، طلاق بل، CAA، NRC، UAPA جیسے قوانین پر پارلیمنٹ میں مدلل اور پرزور آواز۔ انہیں ”شیرِ پارلیمنٹ” بھی کہا جاتا ہے، کیوں کہ وہ آئینی طریقے سے مسلمانوں کی نمائندگی کرنے میں ماہر ہیں۔ AIMIM کو مہاراشٹرا، بہار، اتر پردیش، جھارکھنڈ جیسے دوسرے ریاستوں تک پھیلایا۔ انہوں نے دارالسلام ٹرسٹ اور Owaisi Hospital کو جدید طبی مرکز میں تبدیل کیا۔ اعزازات: لندن کی Lincoln’s Inn سے وکالت کی ڈگری۔ ملکی و بین الاقوامی سطح پر اقلیتوں کے مسائل پر مؤثر آواز۔
اکبرالدین اویسی (پیدائش: 14 جون1970):
ریاستی سیاست کا مضبوط ستون اور حلقہ چندرائن گٹہ کے نمائندہ’ تعارف: اکبرالدین اویسی ‘اسدالدین اویسی کے چھوٹے بھائی اور تلنگانہ اسمبلی میں AIMIM کے فلور لیڈر ہیں۔ وہ 1999 سے لگاتار چندرائن گٹہ اسمبلی حلقے سے منتخب ہو رہے ہیں۔ خدمات: حیدرآباد کے پرانے شہر میں تعلیم، سڑکیں، پانی، سیوریج، بجلی، ہاسپٹلس، اور بلدی سہولیات میں بہتری لانے میں کلیدی کردار۔ مختلف سرکاری اسکیموں میں اقلیتوں، خاص طور پر نوجوانوں کو روزگار اور اسکالرشپ دلوانے کے لیے اہم پہل۔ اپنی شعلہ بیانی، جذباتی تقاریر، اور عوامی جڑت کی وجہ سے مقبول۔
سعیدالدین کیچ لیو ۔ پنجاب انقلاب اور اقلیت نواز:
وہ پنجابPCC کے صدر، AICC کے جنرل سیکرٹری رہے اور Jallianwala Bagh ریلی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے مسلم لیگ کی دو قومیت کی مخالفت کی اور کشمیر میں جمہوریت کو فروغ دیا۔ محبوبہ مفتی -2016-18 تک جموں و کشمیر کی پہلی مسلم خاتون وزیراعلیٰ رہیں۔ انہوں نے ریاستی سیاست میں خواتین کے نمائندے کے طور پر اہم کردار نبھایا۔
اور ان کے علاوہ فاروق عبداللہ،عمرعبداللہ، عبداللہ سیدہ انورہ تیمورآسام کی چیف منسٹر، عبدالغفور بہار کے چیف منسٹر،عبدالرحمن انتولے مہاراشٹرا اور ایم او ایچ فاروق پانڈیچری کے چیف منسٹر رہ چکے ہیں۔
بہرحال یہ ہمارے عظیم مسلمانوں کی خدمات کی ایک جھلک تھی۔ کچھ فرقہ دشمن عناصر مسلمانوں کی عظمت کو ماننے سے گریز کررہے ہیں تو ان کے خلاف یہی کہا جاسکتا ہے کہ
جب چمن کو لہو کی ضرورت پڑی اپناگھر پھونک کردی اسے روشنی
اب یہ کہتے ہیں ہم سے یہ اہل چمن یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
۰۰۰٭٭٭۰۰۰