ہندو رکشا دل کا مسلمانوں کے ہوٹلز پر دھاوا (ویڈیو)
وسندھرا، غازی آباد میں مذہبی کشیدگی کی ایک نئی لہر اس وقت دیکھنے میں آئی جب ہندو رکھشا دل کے کارکنوں نے معروف ریسٹورینٹس کے ایف سی اور نذیر ہوٹل پر دھاوا بول دیا اور ساون کے مہینے میں نان ویجیٹیرین کھانے کی فروخت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انہیں بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
غازی آباد (منصف نیوز ڈیسک) وسندھرا، غازی آباد میں مذہبی کشیدگی کی ایک نئی لہر اس وقت دیکھنے میں آئی جب ہندو رکھشا دل کے کارکنوں نے معروف ریسٹورینٹس کے ایف سی اور نذیر ہوٹل پر دھاوا بول دیا اور ساون کے مہینے میں نان ویجیٹیرین کھانے کی فروخت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انہیں بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ واقعہ ویڈیو کی شکل میں ریکارڈ ہوا اور سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا، جس پر مسلمانوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مذہب کے تحفظ کے نام پر ایک اور مثال ہے کہ کس طرح مذہبی غنڈہ گردی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
دی کلارین کی اطلاع کے مطابق وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھگوا لباس میں ملبوس نوجوانوں کا ایک گروپ ”جے شری رام“ کے نعرے لگاتا اور بھگوا جھنڈے لہراتا ہوا ریسٹورینٹس میں داخل ہوتا ہے۔ کچھ افراد ویڈیو میں کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ساون کے مہینے میں گوشت کی فروخت ہندو جذبات کو مجروح کرتی ہے، خاص طور پر کانوڑ یاترا کے دوران جب یاتری برت رکھتے ہیں اور گوشت سے پرہیز کرتے ہیں۔
ویڈیو میں ایک احتجاجی شخص کہتا ہے ”یہ ساون کا مقدس مہینہ ہے، سب کو ہندو دھرم کا احترام کرنا چاہیے۔ گوشت کی خوشبو ہمارے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔”تاہم ان بیانات اور اقدامات پر تنقید کی جا رہی ہے، جنہیں کھلی دھمکی اور ڈرانے دھمکانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ نشانہ بنائے گئے ہوٹلز کے ایف سی اور نذیر یا تو مسلمانوں کی ملکیت ہیں یا وہاں مسلم عملہ بڑی تعداد میں موجود ہے۔
UTTER IDIOCY: a self styled Hindu vigilante group storms a KFC outlet in Ghaziabad and forces it to shut down, saying can’t sell meat during the month of Sawan. Please don’t eat chicken, but why stop others? And why are cops missing in action yet again ? JIYO AUR JEENE DO for… pic.twitter.com/NYdczVhZpn
— Rajdeep Sardesai (@sardesairajdeep) July 18, 2025
مقامی مسلم طبقے میں یہ خوف بڑھ رہا ہے کہ ان مظاہروں کی آڑ میں مسلم کاروباروں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔بند کرائے گئے ایک ریسٹورینٹ کے مسلم ملازم نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا”انہوں نے کوئی نرمی نہیں دکھائی، زبردستی اندر گھسے، جھنڈے لہرائے، نعرے لگائے اور ہمیں دھمکایا۔ ایسا لگا جیسے یہ ساون کا معاملہ کم اور ہمیں ہماری حیثیت دکھانے کا زیادہ تھا۔”اسی علاقے کے ایک مقامی دکاندار نے بتایا: "یہ لوگ صرف مسلم دکانوں پر گئے۔ دوسرے ہوٹلز بھی انڈے اور گوشت بیچ رہے ہیں، لیکن انہیں ہاتھ تک نہیں لگایا گیا۔
صرف نذیر اور کے ایف سی کیوں؟ یہ کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟”شہری حقوق اور اقلیتی تنظیموں نے واقعے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انتظامیہ اور پولیس کی خاموشی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ہندو رکشا دل کا کہنا ہے کہ انہوں نے کنور یاترا کے راستوں کے نزدیک نان ویجیٹیرین کھانے والے ہوٹلز پر پابندی لگانے کی درخواست دی ہے، جبکہ مقامی مسلمان اس مطالبے کو زبردستی میں بدلنے کی شکایت کر رہے ہیں۔
Members of a right-wing group stormed a #KFC store in #Ghaziabad, #UttarPradesh, and forced it to pull down its shutters, demanding a ban on non-vegetarian food during the month of #Shravan.#Sawan2025 #Shravan2025 pic.twitter.com/I4iYenHq3i
— Hate Detector 🔍 (@HateDetectors) July 18, 2025
ہندو رکشا دل کے ترجمان نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "ساون کے مہینے میں لاکھوں عقیدت مند بھگوان کی پوجا میں مصروف ہوتے ہیں، ایسے میں گوشت کی خرید و فروخت ہمارے دھرم کو گہرا دکھ دیتی ہے۔ ہم نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ کنور یاترا کے راستوں سے 100 سے 200 میٹر کے دائرے میں ایسے ہوٹلز بند کیے جائیں۔”مقامی مسلم رہنما فہیم خان، جو کونسلر اور سماجی کارکن بھی ہیں، نے کہا: "مذہبی عقائد آئینی حقوق پر غالب نہیں آ سکتے۔ اگر ریاست ایسے دباؤ کے آگے جھکنے لگے تو یہ ملک سیکولر جمہوریہ نہیں رہے گا۔ یہ کھلی ہراسانی ہے۔”