امان طلب کرنے والے شخص پر حملہ اسلامی تعلیمات کے منافی:جامعہ الازھر
مصرکے شمال میں واقع اسکندریہ گورنری میں ایک مصری پولیس اہلکار کی جانب سے دو اسرائیلیوں کو ہلاک کیے جانے کے واقعے کے بعد ملک کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھر نے اس پر اپنا رد عمل دیا ہے۔
انقرہ: مصرکے شمال میں واقع اسکندریہ گورنری میں ایک مصری پولیس اہلکار کی جانب سے دو اسرائیلیوں کو ہلاک کیے جانے کے واقعے کے بعد ملک کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھر نے اس پر اپنا رد عمل دیا ہے۔
"امان مانگنے والے شخص کو زق نہ پہنچایا جائے”الازہر بین الاقوامی مرکز برائے فتویٰ نے کہا ہے کہ اسلام کا قانون مظلوم کے اپنے اور اپنی سرزمین کے دفاع کے حق میں فرق کرتا ہے۔
ایسا شخص جو کسی ملک کے ویزے پر وہاں جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ریاست نے اس کی حفاظت کی ضمانت دی ہے، وہ امان میں ہے، اس پر حملہ نہ کیا جائے۔
اس کی جان ومال کا تحفظ کیا جائے‘۔بیان میں کہا کہ ”اسلام کسی ایسے شخص کو کسی بھی قسم کے نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا جسے ریاست اپنی حدود میں داخلے کا ویزہ دے۔
اس ویزا کے مطابق اسے تحفظ اور امان حاصل ہے۔ معاشرہ اس کی حفاظت اور تعاون کی ضمانت دیتا ہے۔ وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم ہو، اس کی عزت اور جان ومال کی حفاظت اس کے خون کی حفاظت اسلامی شریعت میں لازمی ہے‘‘۔
جامعہ الازھر نے ملک میں انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سوچ معاشرے پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ مصر کے شمال میں اسکندریہ شہر میں ایک مصری پولیس اہلکار نے سیاحوں کے ایک گروپ پر فائرنگ کی جس میں دو اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔
ایک مصری سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسکندریہ میں منشا کے علاقے میں ایک پولیس افسر نے اپنے ذاتی ہتھیار سے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں دو اسرائیلی سیاح ہلاک اور تیسرا زخمی ہوگیا۔