حیدرآباد

کے سی آرکی حکمرانی کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی: کے ٹی آر

قانون ساز اسمبلی میں بی آرایس کے لیڈروں جگدیشور ریڈی، ہریش راؤکوبی آرایس پر لگائے گئے الزامات پر اظہارخیال کا موقع نہیں دیاگیا ہے۔حکومت نے اسمبلی میں وائٹ پیپر پیش کرتے ہوئے جلد بازی میں کارروائی کو ملتوی کردیا۔

حیدرآباد: تلنگانہ کی اپوزیشن جماعت بی آرایس کے کارگذارصدرتارک راما راو نے حکمران جماعت کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے الزا م لگایا کہ سابق وزیراعلی کے چندرشیکھرراو اور بی آرایس کی حکمرانی پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

 انہوں نے پارٹی کے ہیڈکوارٹرس تلنگانہ بھون میں بی آر ایس کی دس سالہ حکمرانی پر پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کیاجس کو سویداپترا(پسینہ سے سینچے گئے تلنگانہ کے دستاویز) نام دیاگیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے الزام لگایا کہ تلنگانہ میں نئی حکومت نے جان بوجھ کر کے سی آر کی قیادت والی بی آر ایس پارٹی اور انتظامیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے، جس سے عوام میں غلط فہمیاں اور شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔

 قانون ساز اسمبلی میں بی آرایس کے لیڈروں جگدیشور ریڈی، ہریش راؤکوبی آرایس پر لگائے گئے الزامات پر اظہارخیال کا موقع نہیں دیاگیا ہے۔حکومت نے اسمبلی میں وائٹ پیپر پیش کرتے ہوئے جلد بازی میں کارروائی کو ملتوی کردیا۔

انہوں نے کہاکہ گذشتہ د س سال کی حکمرانی میں اُس وقت کی حکومت پر جو الزامات لگائے گئے، ان کا جواب دینے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے۔اسی لئے یہ پاورپوائنٹ پریزنٹیشن پیش کیاگیا ہے۔ 10 سال کی محنت کے بعد، نہ صرف وزراء، ایم ایل ایز اور وزیراعلیٰ بلکہ لاکھوں ملازمین اور کروڑوں افرادنے اپنے پسینے اور مشقت سے اس ریاست کی ترقی میں اپنا کردار نبھایا۔

 بی آرایس نے تباہی اوربحران سے ترقی کی سمت سفر کو مکمل کیا۔ خوشحالی کا یہ سفرنئی ریاست میں جاری رہا، نئی ریاست میں پچھلے دس سالوں میں جو بھی ترقی ہوئی ہے، یہ ہندوستان کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے۔ متحدہ ریاست کے 60 سال حکومت میں تباہی دیکھی گئی تھی جس کے لئے کانگریس ذمہ دار ہے۔ ہمارا تلنگانہ ان کے امتیازی سلوک کی وجہ سے تباہ ہوا۔