دیگر ممالک

’وقت آ گیا ہے کہ روس کی تباہ کن جنگ کو ختم کیا جائے‘

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ روس کی تباہ کن جنگ کو ختم کیا جائے اور ہزاروں جانیں بچائی جائیں۔‘

بالی: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ روس کی تباہ کن جنگ کو ختم کیا جائے اور ہزاروں جانیں بچائی جائیں۔‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو انڈونیشیا میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس سے ویڈیو خطاب میں یوکرین کے صدر نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ اب وہ وقت ہے جب روس کی تباہ کن جنگ کو روکا جانا چاہیے اور روکا جا سکتا ہے۔‘

دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے رہنما انڈونیشیا کے شہر بالی میں جمع ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی پر تبادلہ خیال کریں جس نے لاکھوں افراد کو غربت کی طرف دھکیل دیا ہے۔روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ناقدین نے ایک متحدہ محاذ قائم کیا ہے جس نے عالمی اقتصادی بحران کے لیے ان کی 8 ماہ سے جاری جنگ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

برطانوی حکام نے وزیراعظم رشی سوناک کے ریمارکس کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ کرہ ارض کا ہر گھر صدر پوتن کی جنگ کے اثرات کو محسوس کر رہا ہے۔حتیٰ کہ روس کے اتحادی چین نے بھی ہلکی سرزنش کی اور وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات میں صدر شی جن پنگ نے یوکرین میں جوہری خطرات اور ہتھیاروں کے استعمال کی مخالفت کی۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ وہ ایسی جنگ میں شرمناک شکست سے نمٹ رہے ہیں جس کے بارے میں ان کے حامیوں کا خیال تھا کہ دنوں میں ختم ہو جائے گی۔انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے عہدیدار رچرڈ گوون کا کہنا ہے کہ زیلنسکی اور پوتن کی غیر حاضری کے ساتھ بالی میں کسی ’حقیقی امن ڈپلومیسی‘ کے امکانات بہت کم ہیں۔تاہم فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں امن قائم کرنے کے لیے اپنا کردار کریں گے۔

ایک سینیئر فرانسیسی اہلکار کے مطابق وہ (ایمانوئل میکخواں) جی20 سربراہی اجلاس کے بعد ولادیمیر پوتن کو فون کریں گے۔میزبان انڈونیشیا کو اب بھی امید ہے کہ سربراہی اجلاس ایک مشترکہ بیان کا باعث بنے گا جس سے یہ ظاہر ہو گا کہ بڑے ممالک آگے بڑھنے کے راستے پر متفق ہو سکتے ہیں۔

انڈونیشیا کے ایک سینیئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’مذاکرات تقریباً ہو چکے تھے لیکن ہم کوئی وعدہ نہیں کر سکتے۔ جنگ کا مسئلہ اب بھی ایک اہم نقطہ نظر ہے۔‘امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے میٹنگ کے موقع پر کہا کہ ’روس کی جنگ کو ختم کرنا ایک اخلاقی ضرورت ہے اور ہم عالمی معیشت کے لیے واحد بہترین کام کر سکتے ہیں۔‘

غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں یوکرین پر روسی جارحیت کی مذمت کے لیے مغربی ملکوں کی کوششوں کا ذکر ہو گا۔انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو نے اجلاس کے دوران تمام ممالک پر جنگ کے خاتمے کے لیے زور دیا۔صدر انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ جی 20 رکن ممالک بڑی طاقتوں کے درمیان ایک اور سرد جنگ کی اجازت نہ دیں، ہمیں دنیا کو حصوں میں تقسیم نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ روس کی تباہ کن جنگ کو ختم کیا جائے اور ہزاروں جانیں بچائی جائیں۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مختلف ممالک پر یوکرین سے اناج کے معاہدے میں توسیع پر بھی زور دیا۔علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے انڈونیشیا پہنچ گئے جہاں انھوں نے غیر ملکی رہنماوں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جی۔20 ممالک کے سربراہان کا سترہویں اجلاس کا آغاز انڈونیشیا کے شہر بالی میں ہوگیا جس میں روس یوکرین جنگ، عالمی اقتصادی بدحالی اور غذائی تحفظ سمیت اہم امور زیر بحث لائے جائیں گے۔کے اجلاس سے افتتاحی خطاب میں میزبان انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو نے رکن ممالک کے درمیان اتحاد و اتفاق کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رکن ممالک دنیا کو ایک اور سرد جنگ سے بچانے کے لیے روس یوکرین تنازع کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے متحرک ہونا چاہیئے۔

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو نے مزید کہا کہ اگر جنگ ختم نہ ہوئی تو دنیا کے لیے آگے بڑھنا مشکل ہو جائے گا۔ اس جنگ سے عالمی معیشت زبوں حالی اور دنیا غذائی قلت کا شکار ہوسکتی ہے۔قبل ازیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بالی کے نگورا رائے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سعودی وفد کے ہمراہ پہنچے جہاں ان کا استقبال انڈونیشیا کے کوآرڈینیٹنگ وزیر برائے سمندری امور اور سرمایہ کاری لوہوت بنسر نے کیا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بہت مصروف وقت گزارا اور انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو، ترک صدر طیب اردوان، برطانوی وزیراعظم رشی سنک، متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ڈائریکٹر جنرل کرسٹالینا جارجیوا سے بھی ملاقاتیں کی۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے چین کے صدر شی جنپنگ اور فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ولی عہد محمد بن سلمان کی ان مصروفیت کے باعث ان کے علیل ہونے کی افواہیں دم توڑ گئیں۔ گزشتہ ماہ ولی عہد نے عرب لیگ کے نومبر میں ہونے والے اجلاس میں شرکت سے پیشگی معذرت کرلی تھی۔شاہی محل سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ناسازی? طبعیت کے باعث ڈاکٹرس کی ٹیم نے ولیعہد کو سفر کرنے سے منع کیا ہے اس لیے وہ یکم اور دوم نومبر کو ہونے والے عرب لیگ اجلاس میں شرکت کے لیے الجزائر نہیں جائیں گے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تین تجاویز پیش کی ہیں۔

انہوں نے سب کو مل کر عالمی ترقی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ امریکی اور چینی صدور، کینیڈین وزیراعظم اور سعودی ولی عہد بھی شریک ہیں۔ میں امریکی صدر جو بائیڈن، چین کے صدر شی جن پنگ، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ترک صدر طیب اردوان سمیت گروپ کے دیگر رکن ممالک کے قائدین شرکت کر رہے ہیں۔