جرمنی کے صوبہ کولون میں 14 اکتوبر کوپہلی مرتبہ اذاں دی جائے گی
جرمنی کے صوبہ کولون میں 14 اکتوبرکو پہلی مرتبہ اذاں دی جائے گی۔ترک۔ اسلامی یونین برائے اسلامک امور(ڈی آئی ٹی آئی بی) کے سکریٹری جنرل عبدالرحمن عطا سوئے نے یہ بات بتائی اوراشارہ دیاکہ نمازجمعہ کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے۔
برلن: جرمنی کے صوبہ کولون میں 14 اکتوبرکو پہلی مرتبہ اذاں دی جائے گی۔ترک۔ اسلامی یونین برائے اسلامک امور(ڈی آئی ٹی آئی بی) کے سکریٹری جنرل عبدالرحمن عطا سوئے نے یہ بات بتائی اوراشارہ دیاکہ نمازجمعہ کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے۔
کولون کی بلدیہ میں جہاں ترک اورمسلمانوں کی کثیر تعداد آباد ہے، دوسال بعد نماز جمعہ کی اجازت دینے ایک پراجکٹ شروع کیاہے۔بعدازاں ڈی آئی ٹی آئی بی نے کولون میں واقع اپنی جامع مسجد میں نمازکی اجازت کیلئے درخواست دی تھی۔ عطا سوئے نے انادولوایجنسی سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ چندمعمولی مسائل باقی رہ گئے ہیں۔
ہمیں امید ہے کہ14۔ اکتوبرکو پہلی مرتبہ اذاں دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ مقامی عوام کوبتادیاگیا ہے کہ مسلمان بھی مقامی برادری کا حصہ ہیں۔ عطاسوئے نے مئیرہینرٹ ریکرسے اظہارتشکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم یہیں پیداہوئے اورپرورش پائی۔
ہم یہاں اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں لہذا اس مقام کا حصہ رہتے ہوئے یہاں اذاں دینا ہمارے لئے اہمیت کاحامل ہے۔ نماز12تا3بجے دن کے درمیان ادا کی جائے گی اوراس کا دورانیہ5منٹ سے زیادہ کانہیں ہوگا۔ آواز کی حد اتنی رکھی جائے گی جس سے پڑوسیوں کوکوئی خلل نہ ہو۔
جرمنی میں 900 سے زیادہ مساجد ہیں جوڈی آئی ٹی آئی بی سے ملحق ہیں۔ حالیہ برسوں میں جرمنی میں نسل پرستی اورمسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہواہے جس کے پیش نظر یہ اجازت اہمیت کی حامل ہے۔
جرمنی کی آبادی81ملین نفوس پرمشتمل ہے اورمغربی یوروپ میں فرانس کے بعد یہاں مسلمانوں کی دوسری بڑی آبادی ہے۔ ملک کے تقریباً4.7ملین مسلمانوں کے منجملہ کم از کم3ملین ترک نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔