دہلی

دہلی سلطان پوری ہارر: انجلی کو کار کے ساتھ کیسے گھسیٹا گیا؟ اب تک پولیس نے کیا کیا؟ سلسلہ وار واقعات کی تفصیل

انہیں اس بات کا احساس بھی نہیں ہوا کہ ٹکر کے بعد انجلی کا جسم کار کے ایک پہئے میں پھنس گیا ہے۔ وہ اپنی کار کے ساتھ اس کو سلطان پوری سے کنجھاوالا تک کئی کلومیٹر تک گھسیٹ کر لے گئے۔

نئی دہلی: اتوار کی صبح جب دہلی میں نئے سال کا سورج جلوہ افروز ہونے کی تیاری کررہا تھا تو چند لوگوں نے دیکھا کہ سڑک پر ایک نوجوان خاتون کی لاش پڑی ہوئی ہے جس پر کپڑوں کے نام پر ایک تار بھی نہیں تھا۔

یہ23 سالہ خاتون ایک ایونٹ کمپنی میں کام کرتی تھی جس کا نام انجلی بتایا جاتا ہے۔ وہ ڈیوٹی سے گھر واپس آرہی تھی کہ اس کی اسکوٹی کو ایک کار نے ٹکر مار دی۔ کار میں سوار افراد نیچے اتر کر اس کی مدد کرنے کے بجائے موقع سے فرار ہوگئے۔

انہیں اس بات کا احساس بھی نہیں ہوا کہ ٹکر کے بعد انجلی کا جسم کار کے ایک پہئے میں پھنس گیا ہے۔ وہ اپنی کار کے ساتھ اس کو سلطان پوری سے کنجھاوالا تک کئی کلومیٹر تک گھسیٹ کر لے گئے۔

اس لرزہ خیز واقعہ نے قومی راجدھانی کو ہلا کر دیا ہے۔ نوجوان خاتون کے قتل پر سیاست بھی بھڑک اٹھی ہے۔ دہلی کے سلطان پوری کی خوفناک کہانی میں جو کچھ ہوا اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:

حادثہ کب ہوا؟

حادثے کے بارے میں پہلی کال اتوار کی صبح تقریباً 3:24 پر موصول ہوئی اور کال کرنے والے نے پولیس کو ایک سرمئی رنگ کی ماروتی سوزوکی بلینو کے ساتھ لاش کو گھسیٹنے کی اطلاع دی جبکہ پولیس نے صبح 4:11 بجے خاتون کی لاش دریافت کی۔

بتایا گیا ہے کہ اس لڑکی کی لاش کو کئی کلومیٹر تک گھسیٹا گیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ چند رپورٹس میں اسے 12 کیلومیٹر اور بعض رپورٹس میں اسے 4 کیلومیٹر بتایا گیا ہے۔

کار میں سوار افراد کے خلاف غیرارادتاً قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف غفلت سے قتل اور مجرمانہ سازش کی بھی دفعات لاگو کی گئی ہیں۔

عورت کے جسم پر گہری چوٹیں:

جب خاتون کی لاش ملی تو اس کے پورے حصے میں چوٹ کے نشانات تھے۔ اس کی کمر اور پیٹھ بری طرح زخمی تھی، ممکنہ طور پر اتنی لمبی دوری تک گھسیٹنے کی وجہ سے اس کی پیٹھ زخموں سے چور ہوگئی تھی۔

گھسیٹنے کی وجہ سے اس کے جسم پر جلنے کے نشانات بھی تھے۔ اس کے سر پر بھی چوٹ لگی تھی اور اس کے ہاتھ اور پاؤں پر بھی بڑے پیمانے پر خراشیں تھیں۔

حادثہ پر پولیس کا بیان:

دہلی پولیس نے اتوار کو سلطان پوری علاقے میں جان لیوا حادثے کے بارے میں ایک بیان جاری کیا۔

درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ یکم جنوری کی صبح تقریباً 3:24 بجے پی ایس کنجھاوالا (روہنی ضلع) میں پی سی آر کال موصول ہوئی۔

کال کرنے والے نے دعویٰ کیا کہ ایک سرمئی رنگ کی بلینو کار جو قطب گڑھ کی طرف جا رہی تھی، اس کے نیچے ایک عورت کا جسم لٹکا ہوا تھا جو کار کے ساتھ گھسٹ رہا تھا۔ غالبا عورت مرچکی ہے اور لاش کار کے ساتھ گھسٹتی جارہی ہے۔

فون کرنے والے نے پولیس کو گاڑی کا رجسٹریشن نمبر بھی بتایا۔ پولیس نے چوکیوں پر تعینات عملے کو الرٹ کر دیا اور گاڑی کا سراغ لگانے کی کوششیں شروع کر دی گئیں۔

کال موصول ہونے کے ایک گھنٹہ بعد صبح تقریباً 4:11 بجے کنجھاوالا پولیس کو ایک اور پی سی آر کال موصول ہوئی جس میں ایک لڑکی کی لاش سڑک پر موجود ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔

پولیس موقع پر پہنچی اور دیکھا کہ لڑکی کی برہنہ لاش سڑک پر پڑی ہوئی ہے۔ لاش کو ایس جی ایم اسپتال منگول پوری بھیجا گیا جہاں ڈاکٹروں نے خاتون کی موت کی تصدیق کی۔

ملزمان کو کیسے گرفتار کیا گیا؟

دریں اثنا، پولیس نے کار کا سراغ لگایا اور تحقیقات کے بعد گاڑی میں سوار افراد کی شناخت کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ سلطان پوری کے علاقے میں گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا۔

نائٹ پٹرولنگ ڈیوٹی پر مامور ایس ایچ او نے بھی حادثہ کا شکار ہونے والی اسکوٹی کو دیکھ کر سلطان پوری پولیس اسٹیشن میں اطلاع درج کرائی تھی۔ ایس ایچ او نے صبح 3 بج کر 53 منٹ پر تھانے کو اطلاع دی تھی۔

اسکوٹی کے رجسٹریشن نمبر کی مدد سے پولیس، خاتون کی شناخت کرنے میں کامیاب رہی۔ پولیس کی مزید تفتیش سے معلوم ہوا کہ حادثے کے بعد خاتون کی لاش کار کے پہیے میں پھنس گئی تھی اور اسے کچھ دور تک گھسیٹا گیا۔

ایف آئی آر میں لاپرواہی سے موت کا ذکر:

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (بیرونی) ہریندر کمار سنگھ نے بتایا کہ متاثرہ کی ٹانگ کار کے ایک پہیے میں پھنس گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ کئی کلومیٹر تک گھسٹتی رہی اور غالباً اسی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمین دیپک کھنہ (26)، امیت کھنہ (25)، کرشن (27)، متھن (26) اور منوج متل کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 279 اور 304 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے ملزمین کے بارے میں بتایا کہ دیپک کھنہ ایک ڈرائیور ہے۔ امیت، اتم نگر میں ایس بی آئی کارڈس کا کام کرتا ہے، کرشن کناٹ پلیس میں کام کرتا ہے، متھن، نارائنا میں ہیئر ڈریسر کا کام کرتا ہے اور متل، سلطان پوری میں فوڈ ڈیلر ہے۔

متاثرہ کے خاندان کے بارے میں:

مہلوک خاتون جس کی شناخت انجلی کے نام سے ہوئی ہے، امن وہار کی رہنے والی تھی۔ اس کے پسماندگان میں والدہ، چار بہنیں اور دو چھوٹے بھائی ہیں۔ والد کی 8 برس قبل موت ہوگئی تھی۔ اس خاندان میں انجلی واحد کمانے والی تھی۔

گھر والوں کو انجلی کی موت کی خبر:

انجلی 31 دسمبر کی شام 6 بجے کے قریب اپنے گھر سے نکلی تھی کیونکہ وہ نئے سال کے موقع پر ایک پارٹی پروگرام میں کام کرنے والی تھی۔ تقریباً 9 بجے انجلی نے اپنے گھر والوں کو اطلاع دی کہ وہ رات کو گھر واپس آئے گی۔ ارکان خاندان کے مطابق انہوں نے رات 10 بجے کے قریب اسے فون کیا لیکن اس کا فون بند تھا۔ دہلی پولیس نے صبح 8 بجے خاندان کو حادثہ کے بارے میں مطلع کیا۔

نربھیا ریپ کیس سے مشابہت، ارکان خاندان کا دعویٰ:

انجلی کے رشتہ داروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس پر ملزمین کو بچانے کا الزام لگایا اور کہا کہ جس طرح سے انجلی کی لاش برہنہ حالت میں ملی وہ 2012 کے نربھیا ریپ کے واقعے سے مماثلت رکھتی ہے۔ انجلی کی ماں اور اس کے چچا نے یہ ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ یہ ایک حادثہ تھا۔

کار کا یوٹرن، عینی شاہدین کا دعویٰ:

دہلی کے سلطان پوری حادثے کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کار نے یو ٹرن لینے سے پہلے کچھ دور فاصلہ طے کیا تھا۔

ایک سی سی ٹی وی فوٹیج میں کار کو کنجھاوالا کے لاڈ پور گاؤں سے کچھ فاصلے پر یو ٹرن لیتے ہوئے اور توسی گاؤں کی طرف بڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو پر ٹائم اسٹیمپ 3:34 بجے دیکھا گیا ہے۔ جب گاڑی یو ٹرن لیتی ہے تو اس کے نیچے ایک لاش بھی لٹکتی نظر آتی ہے۔

پولیس نے فوری کارروائی نہیں کی، عینی شاہد کا دعویٰ:

ایک عینی شاہد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے علاقے میں گشت کرنے والے پولیس اہلکاروں کو ایک خاتون کو کار کے ساتھ گھسٹتے ہوئے دیکھ کر اس بارے میں مطلع کیا تھا۔ اس نے الزام لگایا کہ پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

عینی شاہد جس کا نام وکاس بتایا جاتا ہے اور جو فوڈ ڈیلیوری ایگزیکٹیو کے طور پر کام کرتا ہے، نے بتایا کہ کس طرح وہ صبح تقریباً 3.20 بجے کنجھاوالا روڈ پر آرڈر ڈیلیور کرنے جارہا تھا کہ اسے تقریباً وہی بلینو کار نے ٹکر مارنے کی کوشش کی تھی۔

وکاس نے بتایا کہ وہ کھانے کا پارسل پہنچانے جارہا تھا جب اس نے دیکھا کہ ایک کار ایک عورت کو گھسیٹ رہی ہے۔ اس واقعے میں اس کا سامنا موٹر سائیکل پر سوار دو پولیس والوں سے بھی ہوا لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

پولیس تفتیش میں اب تک کیا ملا؟

ایک فارنسک ٹیم نے اس کار کی جانچ کی۔ ابھی تک تحقیقاتی ٹیم کو گاڑی کے اندر خون یا بالوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ تاہم گاڑی کے نیچے خون کے نشانات دریافت ہوئے ہیں۔

ملزمین کی پولیس تحویل:

دہلی کی ایک عدالت نے پیر کے دن پانچوں ملزمان کو تین دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا۔ پولیس نے اتوار کی صبح ہونے والی خاتون کی موت کی مزید تفتیش کے لئے ملزمین کی پانچ دن کی تحویل مانگی تھی۔

عورت کی موت پر سیاسی شور:

عام آدمی پارٹی کے ترجمان سوربھ بھردواج نے دعویٰ کیا کہ اس معاملے میں ایک ملزم منوج متل بی جے پی لیڈر ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ دہلی پولیس اس معاملے میں فوری کارروائی نہ کرکے مبینہ بی جے پی لیڈر کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

بھردواج نے کہا کہ خاتون کے ساتھ شاید جنسی زیادتی کی گئی ہے۔ انہوں نے دہلی پولیس پر الزام لگایا کہ وہ اس معاملے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے ملزمین کو بچانے کے لئے ان کے خلاف کمزور دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔

اسی دوران دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اس واقعہ کو انتہائی شاذ و نادر پیش آنے والا جرم قرار دیا اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے ملزم کے خلاف بے نظیر کارروائی کرنے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ شاذ و نادر پیش آنے والا جرم ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ معاشرہ کس طرف جا رہا ہے؟

جنسی حملے کے الزامات:

خاتون کی لاش برہنہ حالت میں ملنے پر ارکان خاندان نے ملزمین پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا ہے۔ خواتین کے قومی کمیشن نے پیر کو کہا کہ انہوں نے انجلی کی ماں کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا نوٹس لیا ہے کہ انجلی کے ساتھ ملزمین نے جنسی زیادتی کی ہے۔