اپنی پسند کی شکل والے بچے؟ دنیا بھر میں ڈیزائنر بیبی کا نیا سنسنی خیز رجحان
فی الحال امریکہ سمیت کئی ممالک میں اس ٹیکنالوجی پر پابندی عائد ہے۔ اس کے باوجود ڈیزائنر بیبی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ معاملہ ایک بڑے سائنسی اور اخلاقی تنازعے کو جنم دے سکتا ہے۔
حیدرآباد: ٹیکنالوجی کی برق رفتار دنیا میں انسان کی خواہشات کا دائرہ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اب وہ ہر چیز اپنی مرضی کے مطابق چاہتا ہے۔ کپڑے، گاڑیاں اور گھروں کے بعد یہ رجحان اب بچوں تک بھی پہنچ گیا ہے۔ جی ہاں، دنیا بھر میں ایک نیا تصور موضوعِ بحث بنا ہوا ہے جسے ڈیزائنر بیبی کہا جا رہا ہے۔ اس رجحان کے تحت والدین اپنی پسند کی شکل و صورت، آنکھوں کے رنگ اور نقوش والے بچے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
ڈیزائنر بیبی کے تصور کو یوں سمجھا جا سکتا ہے جیسے کوئی شخص درزی کو بتاتا ہے کہ کپڑے کا رنگ، بٹن اور آستین کی لمبائی کیسی ہو۔ بالکل اسی طرح اب کچھ ممالک میں والدین یہ طے کر سکتے ہیں کہ ان کے بچے کیسا دکھے گا۔ برطانیہ میں تو یہ ٹیکنالوجی عملی طور پر استعمال بھی ہو چکی ہے، جہاں تھری پرسن ان وٹرو فرٹیلائزیشن (IVF) تکنیک کے ذریعے ایسے بچوں کو جنم دیا گیا ہے جن کے جینز میں تین مختلف افراد کا ڈی این اے شامل ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ٹیکنالوجی خاص طور پر ان والدین کے لیے امید کی کرن ہے جو موروثی یا خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے بچے صحت مند پیدا ہوں۔ لیکن دوسری جانب ناقدین اس کے سخت خلاف ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ اگر یہ رجحان عام ہو گیا تو مستقبل میں انسانوں کی کئی نئی اقسام سامنے آسکتی ہیں، بالکل ویسا ہی جیسا ہم سائنسی فلموں میں دیکھتے ہیں۔
فی الحال امریکہ سمیت کئی ممالک میں اس ٹیکنالوجی پر پابندی عائد ہے۔ اس کے باوجود ڈیزائنر بیبی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ معاملہ ایک بڑے سائنسی اور اخلاقی تنازعے کو جنم دے سکتا ہے۔