شمالی بھارت

بدایوں مسجد کیس کی سماعت کا  18 جنوری کو فیصلہ

جھگڑا 2022 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب اُس وقت کے کنوینر اکھل بھارت ہندو مہا سبھا مکیش پٹیل نے دعویٰ کیا تھا کہ جس جگہ مسجد کھڑی ہے وہاں کبھی ایک ہندو مندر تھا۔

بدایوں (یوپی): عدالت 18 جنوری کو طئے کرے گی کہ آیا بدایوں کی جامع مسجد شمسی کے نیچے نیل کنٹھ مندر کی موجودگی کا جو دعویٰ کیا گیا ہے اس کی سماعت کی جائے یا نہیں۔ ہندو فریق کے وکیل ویدپرکاش ساہو نے 23 دسمبر کو بتایا کہ سیول جج سینئر ڈیویژن امیت کمار نے 18 جنوری 2025 کی تاریخ دی ہے۔

 اُس دن طئے ہوجائے گا کہ معاملہ کی سماعت ہوگی یا نہیں۔ فریقین کے وکلاء نے 17 دسمبر کو اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھ دیا تھا۔ وید پرکاش ساہو نے کہا کہ عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا اور 18 جنوری کی تاریخ دی کیونکہ ڈسٹرکٹ بار اسوسی ایشن کا الیکشن ہونے والا ہے۔

 جھگڑا 2022 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب اُس وقت کے کنوینر اکھل بھارت ہندو مہا سبھا مکیش پٹیل نے دعویٰ کیا تھا کہ جس جگہ مسجد کھڑی ہے وہاں کبھی ایک ہندو مندر تھا۔

اس نے پوجا کی اجازت مانگی۔ 12 دسمبر کو سپریم کورٹ نے ملک کی ساری عدالتوں پر روک لگادی کہ وہ 1991 کے مذہبی مقامات قانون کی پاسداری کریں اور کوئی موثر عبوری یا قطعی احکام جاری نہ کریں۔ جامع مسجد شمسی سوٹھا محلہ میں بنی ہے۔ یہ علاقہ اونچائی پر واقع ہے۔ اسے بدایوں کی بلندترین عمارت سمجھا جاتا ہے۔