تلنگانہ

بی سی ریزرویشن دستوری ترمیم کے ذریعہ ہی ممکن،مرکز پردباو ڈالنے کامطالبہ:سرینواس گوڑ

انہوں نے کہا کہ عدالتیں قانون کے مطابق کام کرتی ہیں، اسی لئے بی سی ریزرویشن کو آئینی تحفظ دینے اس میں ترمیم ضروری ہے۔ انہوں نے دو بڑی قومی جماعتوں، کانگریس اور بی جے پی پر بی سی طبقات کو دھوکہ دینے کا الزام لگایا۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں مقامی بلدی اداروں میں بی سی طبقات کو42فیصد ریزرویشن کی فراہمی کے مطالبہ پرسیاسی جماعتوں اور پسماندہ طبقات کی مختلف تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تلنگانہ بند کے موقع پر محبوب نگر آر ٹی سی ڈپو کے سامنے دھرنے کے موقع پر سابق وزیر سرینواس گوڑ نے کہا کہ بی سی طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن فراہم کیا جانا چاہیے۔

متعلقہ خبریں
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد
لوکل باڈیز انتخابات کے سلسلے میں کانگریس قائد عثمان بن محمد الہاجری کا اہم دورہ

انہوں نے واضح کیا کہ بی سی ریزرویشن دستوری ترمیم کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔


انہوں نے کہا کہ کانگریس اتحاد کے پاس پارلیمنٹ میں 240 ارکانِ پارلیمنٹ ہونے کے باوجود اس نے کبھی بھی اس معاملہ پر آواز نہیں اٹھائی۔ قانون نہ ہونے کی وجہ سے ہی عدالتوں نے منفی فیصلے سنائے اور کئی ریاستوں کے جی اوز پہلے ہی منسوخ کئے جا چکے ہیں۔


سرینواس گوڑ نے کہا کہ جب وہ خود حکومت میں تھے، اُس وقت بھی بی سی ریزرویشن سے متعلق جی او عدالت نے منسوخ کر دیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی سی ریزرویشن کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کرنے والے لوگ حکومت کے اندر ہی تھے۔


انہوں نے کہا کہ عدالتیں قانون کے مطابق کام کرتی ہیں، اسی لئے بی سی ریزرویشن کو آئینی تحفظ دینے اس میں ترمیم ضروری ہے۔ انہوں نے دو بڑی قومی جماعتوں، کانگریس اور بی جے پی پر بی سی طبقات کو دھوکہ دینے کا الزام لگایا۔


انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی قائدین بند میں شامل ہو کر محض سیاسی ڈرامہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس نے دہلی میں دھرنا کا نام تو لیا، مگر نہ صدرِ جمہوریہ سے ملی اور نہ وزیرِ اعظم نریندر مودی سے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے یہ جانتے ہوئے کہ جی او عدالت میں برقرار نہیں رہے گا، بی سی طبقات کو دھوکہ دیا۔

پارلیمنٹ میں بھی نہ کانگریس اور نہ بی جے پی نے اس پر کوئی مؤثر لڑائی لڑی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ بی سی بل کو قانونی حیثیت حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ صرف بی آر ایس ہی وہ جماعت ہے جس نے بی سی طبقات کو سیاسی عہدے دیئے۔