شمالی بھارت

کمال مولا مسجد تنازعہ، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں سماعت ملتوی

بھوج شالہ تنازعہ، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں سماعت ملتوی

اندور: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ اندور بنچ نے پیر کے دن ضلع دھارکے متنازعہ بھوج شالہ۔ کمال مولا مسجد کمپلیکس کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ ایک ہفتہ قبل محکمہ آثار قدیمہ نے اس سلسلہ میں اپنی سائنٹفک سروے رپورٹ داخل کردی تھی۔

جسٹس ایس اے دھرم ادھیکاری اور جسٹس ڈی وی رمنا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد معاملہ کی سماعت کرے گی۔ محکمہ آثار قدیمہ کے وکیل ہمانشو جوشی نے یہ بات بتائی۔

سپریم کورٹ نے 15جولائی کو آمادگی ظاہر کی تھی کہ وہ بھوج شالہ سائنٹفک سروے کے خلاف مولانا کمال الدین ویلفیر سوسائٹی کی داخل کردہ درخواست کی لیسٹنگ پر غور کرے گی۔ سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے 11 مارچ کے حکم کو چیالنج کیا ہے۔ جوشی نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت آتے ہی ہائی کورٹ محکمہ آثار قدیمہ کی رپورٹ پر سماعت شروع کردے گی۔

یکم اپریل کو سپریم کورٹ نے بھوج شالہ کے سائنٹفک سروے پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا، لیکن کہا تھا کہ اس کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ گزشتہ ہفتہ محکمہ آثار قدیمہ نے 2ہزار صفحات کی اپنی سائنٹفک سروے رپورٹ داخل کردی۔ ہائی کورٹ نے ہندو فرنٹ فار جسٹس کی درخواست پر سروے کا حکم دیا تھا۔

اُس نے محکمہ کو 6ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ محکمہ آثار قدیمہ نے 22 مارچ کو اپنا کام شروع کیا تھا اور کام کی تکمیل کے لئے اس نے 2مرتبہ مزید وقت مانگا۔

ہندو فرقہ بھوج شالہ کو واگ دیوی (سرسوتی) کا مندر مانتا ہے، جبکہ مسلمان اسے کمال مولا مسجد قرار دیتے ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کے احکام کے مطابق گزشتہ 21 برس سے ہندوؤں کو بھوج شالہ میں ہر منگل کو پوجا کی اجازت ہے، جبکہ مسلمان ہر جمعہ کو یہاں نماز جمعہ ادا کرتے ہیں۔ ہندو فرنٹ فار جسٹس نے اس انتظام کو چیالنج کیا تھا۔