شمالی بھارت

بہار اسمبلی انتخابات: مجلس کا "آپریشن بہار” شروع، جلد امیدواروں کا ہوگا اعلان، اتحاد یا تنہا میدان؟

مجلس کی قیادت اس بار بھی بہار یونٹ کے صدر اختر الایمان کے ہاتھوں میں ہے، جو ریاست میں پارٹی کی بنیاد مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کر چکے ہیں۔ انہیں ہی امیدواروں کی چھان بین اور سفارش کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

حیدرآباد: آئندہ بہار اسمبلی انتخابات کے پیشِ نظر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) نے اپنی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی لاتے ہوئے ’آپریشن بہار‘ کا آغاز کر دیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، جلد ہی موزوں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا، جبکہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کے امکانات کو بھی یکسر مسترد نہیں کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
رکن اسمبلی ماجد حسین اور فیروز خان کے خلاف کارروائی کا انتباہ
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

مجلس کی قیادت اس بار بھی بہار یونٹ کے صدر اختر الایمان کے ہاتھوں میں ہے، جو ریاست میں پارٹی کی بنیاد مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کر چکے ہیں۔ انہیں ہی امیدواروں کی چھان بین اور سفارش کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں مجلس نے 20 سیٹوں پر مقابلہ کیا تھا اور پانچ نشستوں—امور، کوچدھام، جوکیہاٹ، بیسی، اور بہادرگنج—پر شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم، افسوسناک پہلو یہ رہا کہ بعد ازاں جیتنے والے چار ارکان اسمبلی پارٹی چھوڑ کر راشٹریہ جنتا دل (RJD) میں شامل ہو گئے، جس سے AIMIM کو اندرونی دھوکہ دہی کا سامنا کرنا پڑا۔

2024 کے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں مجلس نے بہار کی آٹھ نشستوں پر قسمت آزمائی کی تھی، لیکن کوئی بھی سیٹ جیتنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ ان تمام تجربات کے بعد پارٹی اب سختی سے ایسے امیدواروں کا انتخاب کر رہی ہے جو وفادار، باصلاحیت اور عوام میں مقبول ہوں۔

ذرائع کے مطابق، مجلس کی قیادت نے کچھ عرصہ قبل مہاگٹھ بندھن (RJD، کانگریس اور دیگر پارٹیوں) کا حصہ بننے کی کوشش بھی کی تھی، لیکن ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں ہو پایا۔ ایسی صورتِ حال میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مجلس اپنے طور پر کئی سیٹوں پر امیدوار کھڑا کر کے تنہا میدان میں اتر سکتی ہے۔

پارٹی کی حکمتِ عملی اور سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ مجلس بہار میں ایک بار پھر مضبوط واپسی کے لیے تیار ہے، اور عنقریب اس کا باضابطہ اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا مجلس کسی اتحاد کا حصہ بنے گی یا اپنے بل بوتے پر عوام کا اعتماد حاصل کرے گی۔