جموں و کشمیر

تین ریاستوں میں بی جے پی کی جیت انڈیا الائنس کی ہار نہیں ہے: عمر عبداللہ

موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز یہاں حضرت بل میں مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے 118 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کے مزار پر فاتح خوانی کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابات میں ملک کی تین ریاستوں میں بی جے پی کی جیت کانگریس کی کسی حد تک ناکامی ہے لیکن انڈیا الائنس کی ہار نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ ہائی کورٹ میں تحقیقاتی کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست مسترد
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
فاروق عبداللہ کو ریاستی درجہ کی جلد بحالی کی امید
تشکیل حکومت کا دعویٰ بہت جلد کیا جائے گا: فاروق عبداللہ
اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکہ کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں: کملا ہیرس

انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات الائنس کے طور پر نہیں لڑے گئے تھے بلکہ الائنس کی تمام پارٹیوں نے اپنے طور انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ان کا کہنا تھا: بی جے پی جب ریاستی انتخابات میں ہارتی ہے تو کہتی ہے کہ اس سے مرکزی انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور جب جیت حاصل کرتی ہے تو کہتی ہے کہ یہ مودی صاحب اور مرکز کی جیت ہے’۔

موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز یہاں حضرت بل میں مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے 118 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کے مزار پر فاتح خوانی کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ‘بی جے پی کی تین ریاستوں کے انتخابات میں جیت انڈیا الائنس کی ناکامی نہیں ہے یہ کسی حد تک کانگریس کامیبا نہیں ہوا ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘ یہ انتخابات الائنس کے طور پر نہیں لڑے گئے تھے بلکہ الائنس کی تمام پارٹیوں کانگریس، بی ایس پی، اپنی پارٹی نے اپنے طور انتخابات میں حصہ لیا تھا’۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی جب ریاستی انتخابات میں ہارتی ہے تو کہتی ہے کہ اس سے مرکزی انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور جب جیت حاصل کرتی ہے تو کہتی ہے کہ یہ مودی صاحب اور مرکز کی جیت ہے۔

انہوں نے کہا: ‘تین ریاستوں میں بی جے پی کی جیت سیمی فائنل ہے یا نہیں اس کا اندازہ پانچ برس پہلے انتخابات سے لگایا جا سکتا ہے جب کانگریس نے بھی چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں انتخابات جیتے تھے لیکن پھر پارلیمانی الیکشن ہارے تھے’۔

ایک سوال کہ بی جے پی کے مطابق جموں وکشمیر کا اگلا چیف منسٹر بی جے پی کا ہی ہوگا، کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ‘چیف منسٹر تب بنتا ہے جب الیکشن ہوتے ہیں بی جے پی الیکشن کرنے کے موڈ میں ہے نہ ان کو ہمت ہے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کو بھاری ہار کا سامنا کرنا پڑے گا’۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ بی جے پی اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہی ہے کہ وہ یہاں زیادہ سے زیادہ سیٹیں حاصل کرے۔انہوں نے کہا: ‘وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں تین سیٹیں مخصوص رکھنے کے متعلق ایک بل متعارف کیا اور لیفٹیننٹ گورنر کو اختیار دیا گیا کہ وہ ان سیٹوں کا انتخاب کرے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی کو یہاں زیادہ سیٹیں حاصل نہیں ہونے والی ہے’۔

اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ‘ہم سب یہاں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی توقع کرتے ہیں لیکن ہمارے توقع کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا’۔

حالیہ انتخابی نتائج کے حوالے سے کانگریس کا عدالت عظمیٰ کا دروزاہ کھٹکھٹانے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا: ‘انتخابات ایسے ہی ہوتے ہیں کچھ یہرتے ہیں تو کچھ جیت جاتے ہیں۔

 الیکشن سے صرف اس وقت مطمئن نہیں ہونا ہے جب جیت حاصل کی جائے بلکہ ہار بھی تسلیم کی جانی چاہئے’انہوں نے کہا: ‘کچھ لوگوں نے نوشتہ دیوار پہلی ہی پڑھا تھا ایک رکن پارلیمان نے مجھے دو ماہ قبل ہی کہا تھا کہ چھتیس گڑھ میں بی جے پی جیتے گی میں نے اس وقت ہنسا تھا’۔