بین الاقوامی

دنیا کی پہلی مصنوعی مادرِ رحم فیکٹری تیار، والدین بچے ’’ڈیزائن‘‘ کرسکتے ہیں

اب، دنیا کی پہلی ’’مصنوعی مادر رحم فیکٹری‘‘ ایک جنین کو پیدائشی پوڈ میں پوری مدت (9 ماہ) تک لے جانے کے لئے تیار ہے جیسا کہ آپ سائنس فکشن کی کسی فلم یا کہانی میں تصور کرسکتے ہیں۔

لندن: دنیا کی پہلی ’مصنوعی مادر رحم سہولت اب حقیقت بن گئی ہے جس میں سالانہ 30 ہزار بچے بالکل مصنوعی طریقے سے  منصوعی مادر رحم (پوڈ) میں 9 ماہ گذار کر پیدا ہوں گے۔ اس کی خاص بات یہ ہوگی کہ والدین اپنے بچے کو ’’ڈیزائن‘‘ کر سکتے ہیں۔

آپ کو بتادیں کہ سال1978 ء میں برطانیہ کی لوئی براؤن وہ پہلی بچی تھی جو آئی وی ایف (مصنوعی طریقہ تولید) سے پیدا ہوئی تھی۔

آئی وی ایف طریقہ کار اب عام ہوچکا ہے جس میں لاولد جوڑوں کو والدین بننے کا موقع مل جاتا ہے۔ آئی وی ایف یعنی In-Vitro Fertilization  طریقہ کے تحت باپ (مرد کا) نطفہ اور ماں (مادہ کا) انڈا ان کے جسموں سے نکال کر لیبارٹری میں رکھا جاتا ہے جہاں یہ جنین بننے کے بعد اسے ماں یا مادر مستعار (سروگیٹ مدر) کے رحم میں ڈال دیا جاتا ہے جہاں بچہ کی افزائش شروع ہوتی ہے اور مقررہ وقت کے بعد اس کی پیدائش ہوتی ہے۔

اب، دنیا کی پہلی ’’مصنوعی مادر رحم فیکٹری‘‘ ایک جنین کو پیدائشی پوڈ میں پوری مدت (9 ماہ) تک لے جانے کے لئے تیار ہے جیسا کہ آپ سائنس فکشن کی کسی فلم یا کہانی میں تصور کرسکتے ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کے تحت والدین کو ’’مینو‘‘ سے بچے کی خصوصیات (جیسے آنکھوں کا رنگ، قد اور طاقت وغیرہ) کا انتخاب کرنے کا بھی موقع ملے گا اور والدین اپنی پسند کے بچے ’’ڈیزائن‘‘ کرکے انہیں فیکٹری میں ہی پیدا کرسکتے ہیں۔

اس کے لئے جین ایڈیٹنگ ہوگی جوCRISPR Cas-9  ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کی جائے گی جو دنیا کے لیے نئی نہیں ہے۔

مصنوعی مادر رحم فیکٹری میں بچے پیدا کرنے کی ٹیکنالوجی یا طریقہ کار کو ایکٹو لائف (EctoLife) کا نام دیا گیا ہے۔ ایکٹو لائف فیکٹری میں اس بظاہر عجیب اور انسانی ذہن کو چکرادینے والے منصوبے کے پیچھے جس انسان کا دماغ کارفرما ہے، اس کا نام ہاشم الغیلی ہے۔

وہ برلن میں مقیم بایوٹیکنالوجسٹ اور سائنس کمیونیکیٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایکٹو لائف کے ذریعہ بانجھ جوڑے، بچے پیدا کرسکیں گے اور وہ ان کی فیکٹری میں بچہ پیدا کرکے حقیقی حیاتیاتی والدین بن سکتے ہیں۔

ایکٹو لائف کے بانی ہاشم الغیلی کا کہنا ہے کہ ان کا منصوبہ پچاس سال سے زیادہ کی اہم سائنسی تحقیق پر مبنی ہے۔

ہاشم کہتے ہیں کہ ایکٹو لائف مصنوعی مادر رحم کو انسانی تکالیف کو کم کرنے اور سی سیکشنز (ڈیلیوری کے آپریشن وغیرہ) کے امکانات کو کم کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ایکٹو لائف کے ذریعہ قبل از وقت پیدائش اور سی سیکشن جیسے خطرے ماضی کی بات ہو جائے گی۔

ہاشم الغیلی کا کہنا ہے کہ وقت کی حد کے لحاظ سے یہ سب کچھ اخلاقی رہنمایانہ خطوط پر منحصر ہے۔ فی الحال انسانی جنین پر تحقیق کے لئے 14 دنوں سے زیادہ کی اجازت نہیں ہے اور اخلاقی وجوہات کی وجہ سے14  دن کے بعد جنین کو تباہ کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان اخلاقی پابندیوں میں نرمی کی جاتی ہے تو وہ ایکٹو لائف کو ہر جگہ وسیع پیمانے پر استعمال کرنے سے پہلے 10 سے 15 سال کی مہلت چاہیں گے جس کے بعد یہ سہولت پوری طرح حقیقت بن جائے گی۔ 

ایکٹو لائف آپ کے بچے کی انفیکشن سے پاک ماحول میں نشوونما کو یقینی بناتا ہے۔ الغیلی کا کہنا ہے کہ ہر پوڈ (مصنوعی مادر رحم) کو ایک عورت کی بچہ دانی کے اندر موجود عین حالات اور اس کی خصوصیات کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ایسی ایک فیکٹری میں ہر سال 30 ہزار بچے پیدا کئے جاسکتے ہیں۔

دوسری طرف ایک اسمارٹ ڈیجیٹل اسکرین ،ایکٹو لائف کی سہولت حاصل کرنے والے والدین اور فیکٹری کے ملازمین کو بچے کی افزائش سے متعلق پل پل کی تفصیلات دکھاتی رہے گی۔

اسے آپ اپنے فون ایپ کے ذریعے بھی دیکھ سکتے ہیں۔ پوڈز پر موجود سینسرس بچے کی نشوونما کے دوران سامنے آنے والی علامات کی نگرانی کرتے ہیں اور انہیں اسکرین پر بھی پیش کرتے ہیں۔ اس میں بچے کے دل کی دھڑکن، درجہ حرارت، بلڈ پریشر، سانس لینے کی رفتار اور آکسیجن کی فراہمی وغیرہ شامل ہے۔

آپ اپنے بچے کو افزائش کے دوران ہی اپنی پسند کی میوزک اور باتیں بھی سنا سکتے ہیں۔ اگر والدین چاہیں تو مصنوعی ذہانت سیٹ اپ کے ذریعے بچے کے اندر ممکنہ جینیاتی بگاڑ کو پکڑ کر انہیں درست بھی کیا جاسکتا ہے۔ یہ فیکٹری قابل تجدید توانائی پر چلے گی۔

پوڈز کا ہر گروپ دو مرکزی بائیو ری ایکٹرز سے جڑا ہوا ہے۔ ایک بائیو ری ایکٹر میں ایک محلول ہوگا جو امیونٹک سیال کے طور پر کام کرتا ہے جیسے کہ ماں کے رحم میں ہوتا ہے۔

دوسرا بائیو ری ایکٹر، افزائش پارہے بچے کے خارج کردہ کسی بھی فضلہ کو ختم کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے، جسے مصنوعی نال کے ذریعے باہر منتقل کردیا جاتا ہے۔

اور بچہ کیسے پیدا ہوتا ہے؟

جب بچہ کی افزائش مکمل مدت تک پہنچ جاتی ہے تو جب والدین چاہیں، پیدائش کا عمل، بٹن دبانے سے ہی ہوجاتا ہے۔ مصنوعی مادر رحم سے امیونٹک سیال خارج کرنے کے بعد آپ آسانی سے اپنے بچے کو گروتھ پوڈ سے نکال سکیں گے۔

اس سلسلہ میں ایک برطانوی اخبار نے سروے کرایا اور لوگوں سے پوچھا کہ آیا یہ ایک اچھا خیال ہے تو تقریباً 80 فیصد نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ فطرت کو اپنا کام کرنے کی اجازت دی جائے اور قدرتی قوانین سے چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔