ایشیاء

اہانت اسلام کیس: پاکستان میں 4 افراد کو سزائے موت اور 80 سال کی عمرقید

پاکستان کی ایک عدالت نے فیس بک پر اسلام کے خلاف مواد اَپ لوڈ کرنے پر 4 افراد کو سزائے موت اور 80 سال کی عمرقید سنائی۔

لاہور: پاکستان کی ایک عدالت نے فیس بک پر اسلام کے خلاف مواد اَپ لوڈ کرنے پر 4 افراد کو سزائے موت اور 80 سال کی عمرقید سنائی۔ ایک عہدیدار نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔

متعلقہ خبریں
سعودی عرب میں اقامہ اور ملازمت قوانین کی خلاف ورزیوں پر 24 ہزار فیصلے
تلنگانہ میں سائبر کرائم میں اضافہ مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے انتظامیہ ہوشیار رہے:مولانا خیرالدین صوفی
سعودی میں منشیات اسمگلنگ 6 کو سزائے موت
آئی پی ایس پروبیشنرس نئے چالینجوں کا سامنا کرنے تیار رہیں، مرکزی مملکتی وزیر داخلہ
سائبر جرائم کے 277 مقدمات میں ملوث دھوکہ باز عدالت میں پیش

ایڈیشنل سیشن جج محمد طارق ایوب نے جمعہ کے دن 4 مشتبہ افراد واجد علی‘ اشفاق علی ثاقب‘ رانا عثمان اور سلیمان ساجد کو پیغمبر اسلامؐ‘ ان کے صحابہ ؓ اور ازواج مطہرات کی توہین کا خاطی پایا۔ عدالت کے عہدیدار نے کہا کہ خاطیوں نے 4 مختلف آئی ڈیز سے فیس بک پر اسلام مخالف مواد اَپ لوڈ کیا تھا۔

جج نے استغاثہ‘ وکلائی صفائی اور گواہوں کے موقف کی سماعت کے بعدسزائے موت اور 80 سال کی قید سنائی۔ ان پر 5.2 ملین (52 لاکھ) پاکستانی روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ پاکستان کی فیڈرل انوسٹیگیشن (ایف آئی) سائبر کرائم نے شیراز فاروقی نامی شہری کی شکایت پر پریونشن آف الکٹرانک کرائمس ایکٹ اور تعزیرات ِ پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بموجب پاکستان میں اہانت اسلام قوانین کا اکثر بے جا استعمال مذہبی اقلیتوں اور دیگر افراد کو نشانہ بنانے کے لئے ہوتا ہے۔ جھوٹے الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔ ملزمین کو معمولی ثبوت یا ثبوت نہ ہونے پر بھی خاطی مان لیا جاتا ہے۔