مذہب

طلاق میں نام کی غلطی

اگر مذکورہ شخص نے عسکری سلطانہ کو طلاق دینے کا ارادہ نہیں کیا تھا ، تو طلاق واقع نہیں ہوئی ؛ چنانچہ علامہ ابن نجیم مصری ؒ لکھتے ہیں

سوال:- ایک شخص نے اپنی زوجہ عسکری سلطانہ کو اسری نام سے ایک خط کے ذریعہ طلاق لکھا ، پہلے ایک طلاق لکھا،

متعلقہ خبریں
شبِ براءت مقبولیت ِدعاء و استغفار کی رات
نابالغ کے مال میں زکوٰۃ
شب برأت مغفرت کی رات
حج کی محفوظ رقم اور زکوۃ
ناپاکی کا دھبہ صاف نہ ہو

پھر اس نے اپنے والدین کے یہاں ایک خط لکھا جس میں اسری پر دو طلاق کا ذکر ہے اس کا شرعا کیا حکم ہے ؟ ( شوکت علی، محبوب نگر)

جواب:- اگر مذکورہ شخص نے عسکری سلطانہ کو طلاق دینے کا ارادہ نہیں کیا تھا ، تو طلاق واقع نہیں ہوئی ؛ چنانچہ علامہ ابن نجیم مصری ؒ لکھتے ہیں :

رجل قال امرأتہ، عمرۃ بن صبیح طالق و امرأتہ عمرۃ بنت حفص ولانیۃ لہ ، لا تطلق امرأتہ (البحرالرائق:۲؍۲۷۳)

اور اگر اس کا طلاق دینے کا ارادہ تھا اور سہواََ دوسرا نام کہہ دیا ، یا لکھ دیا تو طلاق واقع ہوجائے گی ، فتاوی عالمگیری میں ایسی مختلف صورتوں کا ذکر کرنے کے بعد لکھا گیا ہے:

فإن نوی طلاق امرأتہ فی ھذہ الوجوہ طلقت امرأتہ (فتاویٰ ہندیہ: ۲؍۵۱)