بلوچستان میں پولیس گاڑی پر بم حملہ، 5 بچے ہلاک (ویڈیو)
بلوچستان کے شہر مستونگ میں جمعہ کے دن پولیس کی ایک گاڑی پر ہلاکت خیز بم حملہ میں کم ازکم 5 بچے‘ ایک راہ گیر اور ایک پولیس عہدیدار ہلاک ہوگئے۔
مستونگ (بلوچستان) (آئی اے این ایس) بلوچستان کے شہر مستونگ میں جمعہ کے دن پولیس کی ایک گاڑی پر ہلاکت خیز بم حملہ میں کم ازکم 5 بچے‘ ایک راہ گیر اور ایک پولیس عہدیدار ہلاک ہوگئے۔
دھماکہ میں 30 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق موٹرسیکل سے لگا ایک دھماکو آلہ سیول ہاسپٹل چوک پر گرلز ہائی اسکول کے قریب پولیس کی ایک موبائل گاڑی کے نزدیک پھٹ پڑا۔
کم ازکم 5 اسکولی بچوں کی جان گئی۔ ایک راہ گیر اور ایک پولیس والا بھی برسرموقع ہلاک ہوئے۔ زخمیوں کو 2 دواخانوں نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہاسپٹل اور مستونگ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرس ہاسپٹل لے جایا گیا۔ بعدازاں 3 شدید زخمیوں کو کوئٹہ ٹراما سنٹر منتقل کیا گیا۔
میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی ایچ کیو نثار احمد بلوچ کے بموجب زخمیوں میں زیادہ تر بچے ہیں۔ مرنے والے 5 بچوں کی عمریں 10 تا 13 سال کے درمیان ہیں۔ دھماکہ ایسی جگہ پر ہوا جہاں زیادہ تر اسکولی بچے رہتے ہیں۔ چیف منسٹر بلوچستان سرفراز بگٹی نے دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اب مزدوروں کے ساتھ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بے قصور شہریوں بشمول بچوں کے خون کا بدلہ لیں گے۔ صدرنشین سینیٹ اور پاکستان کے کارگزار صدر سید یوسف رضا گیلانی نے بھی واقعہ کی مذمت کی۔ انہوں نے دہشت گردوں کو انسانیت کے دشمن بتایا۔انہوں نے کہا کہ قوم‘ سیکوریٹی فورسس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
دھماکہ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے تحریک ِ طالبان پاکستان سے کسی بھی قسم کی بات چیت سے انکار کے ایک دن بعد ہوا۔ انہوں نے پاکستان مخالف سرحد پار دہشت گردوں کو پناہ دینے کی ساری ذمہ داری افغان طالبان حکومت پر ڈال دی تھی۔انہوں نے کہا تھا کہ پڑوسی ملک ایسے عناصر کی تائید کررہا ہے جو پاکستان میں مسائل پیدا کررہے ہیں۔