تلنگانہ

بجٹ، مخالف کسان وغریب۔ کے سی آر کا ردعمل

بی آر ایس سربراہ اور تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر کے سی آر نے کانگریس حکومت کی جانب سے اسمبلی میں پیش کئے گئے بجٹ پر سخت تنقید کی۔

حیدرآباد: بی آر ایس سربراہ اور تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر کے سی آر نے کانگریس حکومت کی جانب سے اسمبلی میں پیش کئے گئے بجٹ پر سخت تنقید کی۔

متعلقہ خبریں
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز
مودی اور کے سی آر پر مذہب اور ذات کی سیاست کا الزام
ریونت ریڈی حکومت اقلیتوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام: مسلم اقلیتی ریزرویشن پوراٹا سمیتی
آسام کے اسمبلی حلقہ سماگوڑی میں بی جے پی اور کانگریس ورکرس میں ٹکراؤ
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی

اسمبلی میڈیا پائنٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا بجٹ کو دیکھ کر صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکومت کسانوں کی دشمن ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ کانگریس حکومت نے تمام برادریوں سے منہ موڑ لیا ہے۔

سابق چیف منسٹر نے کہا پچھلی حکومت نے ریاست اور تمام طبقات کی معاشی ترقی اور بہبود کے لیے بہت سی فلاحی اسکیمیں متعارف کروائی تھیں۔ اب کانگریس حکومت یادو برادری میں بھیڑ بکریوں کی تقسیم کی اسکیم جو اس طبقہ کی اقتصادی ترقی کے لیے متعارف کرائی گئی تھی،برخاست کر دی ہے۔ یہ بجٹ نچلے طبقے کا گلا کاٹنے کے مترادف ہے۔ بجٹ میں دلت طبقہ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

یہ بہت بری بات ہے۔ دلت برادری کے تئیں بے حسی اور جاگیردارانہ نظام کا اس سے بڑا ثبوت کوئی نہیں ہے۔ کے سی آر نے کہا بجٹ میں ماہی گیروں کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔ کے سی آر نے کہا کہ اس بجٹ میں خاص بات یہ ہے اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے سوائے اس کے کہ جب بھی رقومات کا ذکر آیا وزیر خزانہ کی آواز بلند ہوتی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ آج کے بجٹ کو دیکھیں تو ایک بھی پالیسی شکل کی نہیں دکھائی دی ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ ریاست سے جڑے کسی ایک معاملہ میں بھی اس حکومت نے اب تک کوئی پالیسی تیار نہیں کی ہے۔ بی آر ایس سربراہ نے کہا ہمیں زراعت کی واضح سمجھ تھی۔ اس ریاست میں زراعت کو مستحکم کرنے کے لیے ہم نے رعیتو بندھو کو دو فصلوں کے لیے دیا ہے۔ مگر اب حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ اس اسکیم کو ختم کر دیا جایگا۔

افسوس ناک تبصرے کیے جا رہے ہیں کہ کسانوں کو دی گئی رقم کو بیکار قرار دیا جا رہا ہے،ریاستی دولت کا اسراف کیا گیا، غلط استعمال ہوا۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ حکومت پوری طرح کسان کی دشمن ہے۔ حکومت کسانوں سے اناج نہیں خرید رہی ہے۔ بجلی فراہم نہیں کررہی ہے۔

پانی سربراہ نہیں کررہی ہے حکومت کی کارکردگی کسانوں کے لیے پریشانی کا باعث بن ر ہی ہے۔ رعیتو بندھو رعیتو بھروسہ کب فراہم کریں گے کسی کو معلوم نہیں ہے، کم از کم حکومت جواب بھی نہیں دے رہی ہے۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ حکومت نے کسانوں کو دھوکہ دیا۔ کے سی آر نے برہمی کا اظہار کیا کہ حکومت نے تمام پیشوں سے جڑے کارکنوں کو دھوکہ دیا۔

انہوں نے کہا ڈپٹی چیف منسٹر کی تقریر بجٹ تقریر کی طرح نہیں تھی یہ تقریر وہی ہے جو سیاسی جلسوں میں کی جاتی ہے۔انہوں نے حکومت سے جاننا چاہا کہ ریاست کی صنعتی پالیسی کیا ہے؟ سابق پالیسی میں کیا خرابی تھی؟انہوں نے کہا آج ایوان میں جو کچھ کہا گیا ایک کہانی کی طرح ہے، لیکن بجٹ تقریر کی طرح نہیں ہے۔

انہوں نے کہا تقریر سن کر سمجھ میں نہیں آ رہا کہ ریاست کی زرعی پالیسی کیا ہے؟ صنعتی پالیسی کیا ہے؟ آئی ٹی پالیسی کیا ہے؟ اور بہت سی پالیسیاں کا کیا ہوگا غریبوں کے لیے کیا پالیسی ہے؟کسی بھی بات میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔ یہ کچرا ہے۔ یہ غریبوں کا بجٹ نہیں ہے، کسانوں کا بجٹ نہیں ہے۔

آخر کس کا بجٹ ہے؟۔ آپ کو تجزیہ سے کل پتہ چل جائے گا۔ کے سی آر نے کہا کہ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مستقبل میں ہم بڑے پیمانے پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والے ہیں۔