کابینہ نے ون نیشن ون الیکشن بل کی منظوری دے دی
کانگریس کے ترجمان جئے رام رمیش نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے پہلے ہی 17 جنوری کو اس مسئلہ پر سختی سے اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں اور اس کے بعد کانگریس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
نئی دہلی: ملک میں سیاسی اصلاحات کے نقطہ نظر سے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے حکومت نے ’ایک ملک ایک انتخاب‘ سے متعلق بل کو منظوری دے دی ہے کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کو غیر جمہوری اور کالا قانون قرار دیتے ہوئے حکومت پر حملہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں جمعرات کو ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں اس سے متعلق بل کو منظوری دی گئی۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر یہ اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔
کانگریس کے ترجمان جئے رام رمیش نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے پہلے ہی 17 جنوری کو اس مسئلہ پر سختی سے اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں اور اس کے بعد کانگریس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ مرکزی کابینہ نے غیر جمہوری ‘ون نیشن ون الیکشن بل’ کو منظوری دے دی ہے۔ اس سے علاقائی جماعتوں کی آواز دبائی جائے گی اور وفاقی نظام کو نقصان پہنچے گا اور حکمرانی میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ پوری طاقت کے ساتھ اس کی مخالفت کریں۔
کووند کمیٹی نے اپنی سفارشات میں پورے ملک میں ایک ساتھ تین سطحی انتخابات کرانے کی تجویز پیش کی تھی، جسے دو مرحلوں میں نافذ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ پہلے مرحلے میں پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات کرانے کی تجویز ہے اور دوسرے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ کرانے کی بات کہی گئی۔
کمیٹی نے ملک بھر کی سیاسی جماعتوں اور ماہرین سے بات چیت کی بنیاد پر اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔ بحث کے دوران، بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے اتحادیوں نے اس تجویز کی حمایت کا اظہار کیا تھا، جب کہ کانگریس اور اس کے اتحادیوں نے اس تجویز کی مخالفت کی تھی۔