حیدرآباد

سنسربورڈ ’ہم دو ہمارے بارہ‘ فلم کی ریلیز پر روک لگائے : امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند

فلم ’دا کشمیر فائلز‘، ’کیرلا اسٹوری‘، بہتر حوریں‘ اور’رضاکار‘ کے بعد اب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک اور پروپگنڈا فلم ’ہم دو ہمارے بارہ‘ 7 جون کو ریلیز ہونے جارہی ہے۔

حیدرآباد: فلم ’دا کشمیر فائلز‘، ’کیرلا اسٹوری‘، بہتر حوریں‘ اور’رضاکار‘ کے بعد اب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک اور پروپگنڈا فلم ’ہم دو ہمارے بارہ‘ 7 جون کو ریلیز ہونے جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں
اقلیتی سب پلان کیلئے حکومت پر دباؤ ڈالنے پریشر گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ : عابد رسول خاں
گورنر مکہ کا پرامن ماحول میں مناسک حج پر اطمینان کا اظہار
مسلمانوں کو اب سوچ سمجھ کر موقع دے گی بی ایس پی:مایاوتی
15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم
کینڈا میں مسلمانوں کیلئے حلال رہن کیلئے قانون سازی

فلم کے ٹریلر سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ فلم بھارت کے تکثیری سماج میں مسلمانوں کی امیج کو خراب کرنے اور اسلام کو بدنام کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے جس کی ریلیز پر روک لگانا ضروری ہے۔

ڈاکٹر خالد مبشرالظفر امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند، تلنگانہ نے میڈیا کیلئے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں یہ بات کہی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ فلم کے مرکزی خیال کو پیش کرنے کیلئے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 223 کو استعمال کرتے ہوئے اس کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔ اس آیت میں کہا گیا کہ ”تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں تمہیں اختیار ہے جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ مگر اپنے مستقبل کی فکر کرو اور اللہ کی ناراضگی سے بچو جان رکھو کہ اللہ سے تمہیں ایک دن ملنا ہے“۔

یہاں عورتوں کو کھیتیوں سے تشبیہ دے کر نکاح کے پاکیزہ مقصد کو بڑی جامعیت کے ساتھ بیان کردیا گیا ہے۔ اس آیت میں مردوں کیلئے ہدایت ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈریں کیونکہ اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہارا حساب لے گا۔

یہ آیت ہمارے سماج میں سرایت کرنے والی ایک بدترین برائی ’لیو ان ریلیشن شپ‘ پر بھی قدغن لگاتی ہے۔ اس کا ایک بہترین مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنی کھیتی کیلئے محنت کرتا ہے، زمین کو زرخیزبناتا ہے، کھاد پانی دیتا ہے اور دن رات نگہداشت کرتا ہے تاکہ کھیتی اچھی ہو، اسی طرح عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں،ان کی نگہداشت اچھی طرح کرو کیونکہ ان سے تمہاری نسلیں چلتی ہیں۔

ڈاکٹر خالد مبشرالظفر نے سنسر بورڈ آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فلم کی ریلیز پرروک لگائے کیونکہ یہ نہ صرف اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کا زہرگھولنے والی ہے بلکہ بھارتی سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے بھی سخت نقصان دہ ہے۔

انہوں نے مسلم دانشوروں، قائدین اور عوام سے بھی اپیل کی ہے وہ خط لکھ کر سنسر بورڈ آف انڈیا کے پاس اپنا احتجاج درج کروائیں۔امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند، تلنگانہ نے سوشل میڈیا پر فعال رہنے والے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اس فلم کے ذریعہ اسلام مخالف پروپگنڈے کا خاموشی سے مشاہدہ کرنے کے بجائے ان نکات کے ذریعہ اپنا موقف پیش کریں کہاسلام عورتوں کے ساتھ ناانصافی کی اجازت نہیں دیتا۔

سورہ البقرہ آیت 228 میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ”ان عورتوں کیلئے بھی معروف طریقے پر وہی حقوق ہیں جیسے مردوں کیلئے ہیں“۔ درحقیقت اسلام نے خواتین کو وقار وحقوق عطا کیے ہیں۔ چنانچہ وراثت میں ان کا حصہ مقرر ہے اور انہیں اپنے شوہروں سے خلع لینے کا بھی حق ہے۔

فلم ’ہم دو ہمارے بارہ‘ میں قرآن کی آیت کی غلط اور گمراہ کن تعبیر بیان کی گئی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ یہ فلم کوئی عام فنکارانہ کوشش نہیں ہے بلکہ من گھڑت اور جعلی بیانیے پر مبنی ہے جو ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتی ہے اور ایک مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پورا کرتی ہے۔

a3w
a3w