شمالی بھارت

مظفر نگر: وقف (ترمیمی) بل 2025 کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کرنے والے 24 افراد کو نوٹس جاری

اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں وقف (ترمیمی) بل 2025 کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کر خاموش احتجاج کرنے والے 24 افراد کو انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ یہ احتجاج 28 مارچ کو رمضان المبارک کے دوران جمعہ کی نماز کے موقع پر مختلف مساجد میں کیا گیا تھا۔

مظفر نگر: اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں وقف (ترمیمی) بل 2025 کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کر خاموش احتجاج کرنے والے 24 افراد کو انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ یہ احتجاج 28 مارچ کو رمضان المبارک کے دوران جمعہ کی نماز کے موقع پر مختلف مساجد میں کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں
یوپی میں ریسٹورنٹس کے مالکین کی آمدنی میں شدید کمی کا اندیشہ۔ ہندو اور مسلمان دونوں متاثر
ٹیچرس کی ہراسانی، مسلم طالبہ کی خود کشی

احتجاج کرنے والوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 16 اپریل کو عدالت میں پیش ہوں اور دو دو لاکھ روپے کے شخصی مچلکے داخل کریں۔ یہ نوٹسز سٹی مجسٹریٹ وکاس کاشپ نے پولیس رپورٹ کی بنیاد پر جاری کیے ہیں۔

خاموش احتجاج پر قانونی کارروائی

پولیس کے مطابق، مظاہرین نے جمعہ کی جماعت کے دوران سیاہ بازو بند پہن کر وقف بل کے خلاف خاموش اور علامتی احتجاج کیا۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے مظاہرین کی شناخت کی، اور امکان ہے کہ مزید افراد کو بھی جلد نوٹسز جاری کیے جائیں گے، جیسا کہ سٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ستیہ نارائن پرجاپت نے میڈیا کو بتایا۔

احتجاج کرنے والے افراد کا مؤقف ہے کہ یہ احتجاج پرامن اور جمہوری طریقے سے صرف اپنے خیالات کے اظہار کے لیے کیا گیا تھا۔

وقف (ترمیمی) بل 2025: اہم نکات

یہ بل لوک سبھا میں 288 کے مقابلے 232 ووٹوں سے پاس ہوا، جبکہ راجیہ سبھا میں 128 ارکان نے حمایت اور 95 نے مخالفت کی۔

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور، کرن رجیجو نے اس بل کو ایوان بالا میں پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ بل مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد درج ذیل ہے:

  • وقف املاک کے انتظام کو بہتر بنانا
  • شفافیت اور کارکردگی میں اضافہ
  • انتظامی پیچیدگیوں کو کم کرنا
  • ٹیکنالوجی پر مبنی نگرانی کا نفاذ

اگرچہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ بل کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح نہیں کرے گا، پھر بھی کئی اقلیتی تنظیموں اور مذہبی رہنماؤں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

قانونی و سماجی اثرات

مظفر نگر میں سیاہ پٹیاں باندھ کر کیے گئے خاموش احتجاج پر قانونی کارروائی نے آزادی اظہار، جمہوری احتجاج کے حق اور قانونی اختیارات کے غلط استعمال جیسے اہم سوالات کو جنم دیا ہے۔

سول رائٹس کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام جمہوری آوازوں کو دبانے کے مترادف ہے، اور اسے غیر مناسب اور سخت ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔