مرکز کو تحفظات کی50فیصد کی حد ہٹانی چاہیے:شردپوار
آج این سی پی کے صدر شردپوار نے بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت سے تعلیم و سرکاری ملازمتوں میں تحفظات کی موجودہ50فیصد حد میں اضافہ کرنے دستورمیں ترمیم کرنے کی اپیل کی۔
سانگلی(پی ٹی آئی) آج این سی پی کے صدر شردپوار نے بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت سے تعلیم و سرکاری ملازمتوں میں تحفظات کی موجودہ50فیصد حد میں اضافہ کرنے دستورمیں ترمیم کرنے کی اپیل کی۔
پوار نے یہاں موجود صحافیوں سے کہا کہ تحفظات کے لیے تحریک چلارہے مراٹھوں کو تحفظات فراہم کرکے اس بات کا بھی خیال رکھا چاہیے کہ اس طرح کے قدم سے دیگر طبقات کے لیے مقررہ تحفظات کی حد میں کوئی مداخلت نہیں ہو۔ انہوں نے آج کہا کہ فی الحال تحفظات کی حد50فیصد ہے۔
لیکن اگر ٹاملناڈو (مختلف طبقات کے لیے تحفظات) 78فیصد کرسکتا ہے تو مہاراشٹرا میں 75فیصد تحفظات کیوں نہیں کیے جاسکتے۔“ مرکز کو آگے بڑھ کر تحفظات کی حد بڑھانے کے لیے دستور میں ترمیم کرنی چاہیے۔ ہم ترمیم کی حمایت کریں گے۔“ پوار نے آج یہ بھی کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے قائدین کے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر بات چیت اگلے ہفتہ بھی جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ”میں قائدین کو یہی مشورہ دوں گا کہ جلد سے جلد بات چیت مکمل کرلیں تا کہ ہم تبدیلی کے خواشمند عوام تک پہنچ سکیں۔“ واضح رہے کہ ایم وی اے کی حلیف جماعتوں این سی پی(ایس پی)، شیوسینا (یو بی ٹی) اور کانگریس نے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں متحدہ طور پر مقابلہ کرکے بہتر مظاہرہ کیا تھا۔
ایم وی اے اتحاد نے ریاست کی48کی منجملہ30سیٹوں پر جیت درج کی تھی۔ مہاراشٹرا میں نومبر میں اسمبلی انتخابات منعقد ہونے کا امکان ہے۔ پوار نے کہا کہ لوگ حکومت میں تبدیلی لانے کے لیے مثبت ہیں اور ایم وی اے ان کے احساسات کا احترام کرتا ہے۔
اس بابت این سی پی(شردپوار) کے صدر نے مراٹھی زبان کو ”شاستریہ زبان“ کا درجہ دیے جانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور اس کے لیے مرکزی حکومت کو مبارکباد دی۔ حالانکہ پوار نے کہا کہ مہاراشٹرا حکومت کو مراٹھی سیکھنے والے طلباء کی گھٹتی تعداد اور ریاست میں مراٹھی زبان کے اسکولوں کے بند ہونے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ”ان پہلوؤں پر تبادلہ خیال اور اس مسئلہ کو حل کرنے کا طریقہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔“
انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت فلاحی اسکیمات کی بوچھار کررہی ہے وہیں وہ دیگر پروگراموں کے لیے مقررہ رقم کو دوسری جگہ استعمال کررہی ہے۔ پوار نے کہا کہ سانگلی کینسر ہاسپٹل کو 4 کروڑ روپے سے زیادہ سرکاری امداد باقی ہے۔
پوری ریاست میں کینسر ہسپتالوں کو 700کروڑ روپئے کی سرکاری امداد باقی ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ چوں کہ رقم کو فلاحی اسکیمات میں لگانا تھا، اس لیے انتظامیہ بے بس ہے۔ اگر طبی شعبہ کی یہ صورت حال ہے تو دیگر شعبوں کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے۔“
بدلاپور جیسے معاملات پر انہوں نے کہا کہ ریاست میں لوگوں کے درمیان برہمی ہے۔ بدلاپور کے ایک اسکول میں کنٹراکٹ صفائی ملازم نے اسکول میں دو چھوٹی بچیوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کی تھی حالانکہ بعد میں وہ پولیس کے ساتھ مبینہ انکاؤنٹر میں مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا ماننا ہے کہ خواتین کو مالی مدد تو دی جارہی ہے لیکن ان کی حفاظت اور سلامتی کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
وہیں مرکزی وزیر نتن گڈکری کے اس تبصرے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ خواتین کو مالی امداد فراہم کرنے والی ”لاڈلی بہن“ اسکیم دیگر شعبوں میں سبسیڈی کی بروقت ادائیگی کو متاثر کرسکتی ہے، پوار نے کہا کہ یہاں تک کہ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ایسی اسکیمات کو ”ریوڑی کلچر“ کہا ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے۔ گڈکری مرکزی وزیر سڑک حمل و نقل اور قومی شاہراہیں بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گڈکری کا ترقی کے تئیں تعمیری اور غیرسیاسی نظریہ ہے۔“ انہوں نے کہا کہ گڈکری کے دور میں سڑکوں میں بہتری ہوئی ہے۔“ آئندہ دسمبر میں 84سال کے ہونے جارہے پوار سے جب ان کی توانائی کے ”راز“ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کی توانائی بھی بڑھتی جاتی ہے۔
اسمبلی انتخابات سے قبل مہاراشٹرا میں مودی کے ممکنہ دورے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے لوک سبھا انتخابات سے قبل 18ریالیاں کی تھیں اور 14 حلقوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ انہوں نے کہا کہ ”اسمبلی انتخابات کے لیے بھی انہیں اور بھی کئی ریالیاں کرنی چاہیے۔
Photo Source: @xavvierrrrrr