دہلی

مرکز، نیٹ رد کرنے کے حق میں نہیں، ابتدائی حلفنامہ داخلہ (مکمل تفصیل پڑھیں)

مرکز نے جمعہ کے دن سپریم کورٹ سے کہا کہ نیٹ یوجی 2024 امتحان پوری طرح ردکردینا لاکھوں امیدواروں کے لئے بڑا نقصاندہ ہوگا اور یہ معقول بات بھی نہیں ہے کیونکہ پیپرلیک کا کوئی بڑاثبوت نہیں ملا ہے۔

نئی دہلی: مرکز نے جمعہ کے دن سپریم کورٹ سے کہا کہ نیٹ یوجی 2024 امتحان پوری طرح ردکردینا لاکھوں امیدواروں کے لئے بڑا نقصاندہ ہوگا اور یہ معقول بات بھی نہیں ہے کیونکہ پیپرلیک کا کوئی بڑاثبوت نہیں ملا ہے۔

متعلقہ خبریں
سی یو ای ٹی یوجی امتحان کی تاریخ میں تبدیلی کا امکان
نیٹ یوجی کونسلنگ ملتوی
سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت میں 4 سال کی تاخیر پر این آئی اے کی سرزنش کی
ماچرلہ کے ایم ایل اے رام کرشنا ریڈی پر سپریم کورٹ کی پھٹکار
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق

ایم بی بی ایس‘ بی ڈی ایس‘ آیوش اور دیگر کورسس میں داخلوں کے لئے نیشنل ٹسٹنگ ایجنسی(این ٹی اے) کے زیراہتمام انڈرگریجویٹ میڈیکل امتحان 5مئی کو منعقد ہوا تھا۔

مبینہ بے قاعدگیوں پر ملک بھر میں ہنگامہ برپا ہوا۔ کئی جگہ احتجاج ہوا‘ سیاسی بحث تکرار ہوئی اور کئی عدالتوں میں درخواستیں داخل ہوئیں۔

نیٹ ردکرنے‘دوبارہ امتحان اور عدالت کی زیرنگرانی تحقیقات کے سلسلہ میں داخل درخواستوں کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزارتِ تعلیم نے کہا کہ بڑے پیمانہ پر بے قاعدگیوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ 23لاکھ امیدواروں نے 571 شہروں کے 4750مراکز پر یہ امتحان لکھا تھا۔

مرکز نے ڈائرکٹروزارتِ تعلیم کی طرف سے داخل ابتدائی حلفنامہ میں کہا کہ امتحان کو پوری طرح رد کردینا ٹھیک نہیں ہوگا۔ اس سے لاکھوں امیدوار متاثرہوں گے۔ حلفنامہ میں کہاگیاکہ سی بی آئی نے مختلف ریاستوں میں درج کیسس کی تحقیقات اپنے ہاتھوں میں لے لی ہیں۔

وزارت تعلیم بھی ماہرین کی ایک کمیٹی بناچکی ہے جو امتحانات میں مزیدکھلاپن لانے کے اقدامات تجویز کرے گی۔ سپریم کورٹ میں 8جولائی کو کئی درخواستوں کی سماعت ہونے والی ہے۔

مرکز اور این ٹی اے نے 13جون کو عدالت کو بتایاتھا کہ 1563امیدواروں کو دئیے گئے گریس مارکس ردکردئیے گئے۔

این ٹی اے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 67 طلبہ نے 720 کے منجملہ 720نشانات حاصل کئے۔ اس کی سابق میں نظیرنہیں ملتی۔ اس فہرست میں ہریانہ کے ایک سنٹر کے 6 طلبہ شامل ہیں۔

a3w
a3w