رام چرت مانس کے بعض حصوں پر بحث ہونی چاہئے: سنگھامترا موریہ
اترپردیش کے ممتاز او بی سی قائد سوامی پرساد موریہ نے حال میں یہ کہہ کر تنازعہ پیدا کردیا تھا کہ رام چرت مانس کے بعض حصوں سے ذات پات کی بنیاد پر سماج کے ایک حصہ کی بے عزتی ہوتی ہے۔
بدایوں (یوپی): بی جے پی رکن پارلیمنٹ سنگھامترا موریہ نے چہارشنبہ کے دن رام چرت مانس ریمارکس معاملہ میں اپنے باپ اور سماج وادی پارٹی(ایس پی) قائد سوامی پرساد موریہ کی تائید کردی۔
انہوں نے کہا کہ اس ہندو کتاب کے بعض حصوں پر بحث ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پتاجی نے رام چرت مانس کے ”چوپائی“ کو قابل اعتراض بتایا ہے۔ اس پر اسکالرس کو بحث کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد نے رام چرت مانس پڑھی ہے۔ میں نے ان سے اس سلسلہ میں بات نہیں کی ہے لیکن اگر انہوں نے چوپائی کا ذکر کیا ہے تو شاید اس لئے کیا ہوگا کہ یہ سطر بھگوان رام کے کردار سے میل نہیں کھاتی۔
سنگھامترا‘ بدایوں سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہیں۔ ان سے میڈیا نمائندوں نے ان کے والد کے ریمارکس کے بارے میں پوچھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میڈیا میں بحث کا معاملہ نہیں ہے۔ اسکالرس کو اس پر بحث کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ موریہ جی میرے پتا ہیں‘ میں ان کا دفاع نہیں کررہی ہوں۔ کسی نکتہ کو پوری طرح سمجھے بغیر ہمیں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہئے۔
اترپردیش کے ممتاز او بی سی قائد سوامی پرساد موریہ نے حال میں یہ کہہ کر تنازعہ پیدا کردیا تھا کہ رام چرت مانس کے بعض حصوں سے ذات پات کی بنیاد پر سماج کے ایک حصہ کی بے عزتی ہوتی ہے۔
رامائن پر مبنی رام چرت مانس 16 ویں صدی کے بھکتی شاعر گوسوامی تلسی داس نے اودھی زبان میں نظم کی شکل میں لکھی تھی۔ منگل کے دن سوامی پرساد موریہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی۔ سماج وادی پارٹی قائد نے یہ کہتے ہوئے اپنا بیان واپس لینے سے انکارکردیا کہ انہوں نے ہندو مذہبی کتاب کے ایک مخصوص حصہ پر تبصرہ کیا ہے‘ بھگوان رام یا کسی مذہب پر نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے یہ ریمارک نجی حیثیت سے کیا۔