موسی ندی پلان کے تحت غریب طبقے کی مشکلات، مولانا خیر الدین صوفی کا بیان
مولانا خیر الدین صوفی نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کو فوری طور پر متبادل انتظام فراہم کیا جائے، بصورت دیگر ہزاروں غریب بے گھر ہو جائیں گے۔

حیدرآباد: شہر میں "حیڈرا” کے نام پر جاری کارروائیوں کے نتیجے میں غریب طبقہ شدید متاثر ہو رہا ہے۔ مولانا خیر الدین صوفی نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کو فوری طور پر متبادل انتظام فراہم کیا جائے، بصورت دیگر ہزاروں غریب بے گھر ہو جائیں گے۔
مولانا صوفی نے کہا کہ مکینوں کی زندگی بھر کی کمائی ایک آشیانہ بنانے میں صرف ہوئی، لیکن اب اس آشیانے کو بے دردی سے مسمار کیا جا رہا ہے۔ مہنگائی اور ناقابل برداشت کرائے نے غریب طبقے کی زندگی کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ وہ اپنے زیور اور قیمتی سامان بیچ کر اور قرض حاصل کر کے چھوٹے مکان بنانے میں کامیاب ہوئے تھے، لیکن اب یہ سب خطرے میں ہے۔
انہوں نے اہم سوال اٹھایا کہ جب سرکاری زمینات، تالابوں، اور دیگر مقامات کی فروخت کی جا رہی تھی تو حکومت کیا کر رہی تھی؟ انہوں نے کہا کہ ان مکانات کی سرکاری طور پر رجسٹریشن کی گئی، بلدیہ کا ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، اور بنیادی سہولیات بھی فراہم کی گئی تھیں۔ اگر یہ مکانات غیر قانونی تھے تو حکومت نے پہلے کیوں خاموشی اختیار کی؟
مولانا نے مزید کہا کہ اگر ریونت ریڈی حکومت کی یہ سوچ ہے کہ پرانے شہر کے عوام کو ترقی کے نام پر تکلیف پہنچائی جائے تو یہ حکمت عملی انہیں لے ڈوبے گی۔ ہزاروں مسلمان اور دیگر کمیونٹیز جو اپنے سہارے سے محروم ہو رہے ہیں، وہ کسی بھی سیاسی جماعت کو معاف نہیں کریں گے۔
انہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مظلوم عوام کی فریاد کو نظر انداز نہ کیا جائے اور ہر متاثرہ شخص کو مکان کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ مزید یہ کہ ڈیمالش کیے جانے والے مکانات کا معقول معاوضہ ادا کیا جائے۔