تلنگانہ

تلنگانہ: ڈریگن فروٹ کی قیمت میں بھاری گراوٹ، کسان مالی بحران کا شکار

ایک وقت تھا جب ڈریگن فروٹ کی قیمت 200 روپے فی کلو تھی مگر اب وہ قیمت نمایاں طور پر گر چکی ہے۔ موجودہ صورتحال میں پڑوسی ریاستوں مہاراشٹراورکرناٹک سے بھاری مقدار میں درآمدات ہونے کے سبب تلنگانہ میں اس کی قیمتوں میں مزید کمی دیکھی جا رہی ہے۔

حیدرآباد: کبھی غیر معمولی طلب اور اعلیٰ غذائی خصوصیات کے باعث ڈریگن فروٹ ایک مہنگی فصل مانی جاتی تھی، اور اسے بڑی مقدار میں بیرون ممالک سے درآمد کیا جاتا تھا۔ تاہم، جب تلگو ریاستوں تلنگانہ اوراے پی کے کسانوں نے اس کی بڑے پیمانے پر کاشت شروع کی تو بازار میں سپلائی بڑھنے کے باعث قیمتیں بتدریج کم ہونے لگیں۔

متعلقہ خبریں
جامعہ راحت عالم للبنات عنبرپیٹ میں نزول قرآن کا مقصد اور نماز کی اہمیت و فضیلت کے موضوع پر جلسہ
مولانا ابوالکلام آزاد تقسیم ہند اور دو قومی نظریے کے سخت مخالف تھے
یلندو: جمعیت علماء کی منڈلی سطح پر نئی باڈی کا انتخاب
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات کی دو یومی کل ہند فقہی کانفرنس کا شاندار آغاز، 300 سے زائد علماء، مفتیان اور عالمات کی شرکت
نارائن پیٹ میں گنیش تہوار اور دیگر مذہبی تقریبات میں ڈی جے ساؤنڈ سسٹمز پر مکمل پابندی


ایک وقت تھا جب ڈریگن فروٹ کی قیمت 200 روپے فی کلو تھی مگر اب وہ قیمت نمایاں طور پر گر چکی ہے۔ موجودہ صورتحال میں پڑوسی ریاستوں مہاراشٹراورکرناٹک سے بھاری مقدار میں درآمدات ہونے کے سبب تلنگانہ میں اس کی قیمتوں میں مزید کمی دیکھی جا رہی ہے۔


اس بھاری قیمت کمی کے نتیجہ میں ڈریگن فروٹ اگانے والے کسان شدید مالی خسارہ سے دوچار ہیں اور ان کے لیے اپنی لاگت بھی پوری کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے فوری مدد یا قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔


کسانوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سبسڈی یا امدادی قیمت مقرر کرے تاکہ ان کو تحفظ حاصل ہو۔انہوں نے کہا کہ مارکٹنگ سہولتیں فراہم کی جائیں اور ریاستی سطح پر کسان بازار قائم کیے جائیں۔برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اسکیمیں شروع کی جائیں تاکہ بیرون ملک منڈیوں تک رسائی ہو۔


زرعی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر حکومت نے فوری مداخلت نہ کی تو ڈریگن فروٹ اگانے والے ہزاروں کسان شدید قرض میں ڈوب سکتے ہیں۔ مستقبل میں کسانوں کو مناسب رہنمائی، مارکٹ تک رسائی اور قیمتوں کے استحکام کے لیے مربوط پالیسی کی اشد ضرورت ہے۔