ٹویٹر میں تبدیلیاں، امریکہ کی تشویش میں اضافہ
ٹویٹر کےلئے اعلیٰ افسران کے چلے جانے سے ریگولیٹری احکامات کی خلاف ورزی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ فرم کو مئی میں صارفین کا ڈیٹا بیچنے پر 1500 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا گیا تھا اور اسے رازداری کے نئے قوانین سے بھی متفق ہونا پڑا تھا۔

واشنگٹن: امریکی ریگولیٹر نے کہا ہے کہ وہ ٹوئٹر کے اعلیٰ رازداری اور تعمیل افسران کے عہدہ چھوڑنے کے بعد ہونے والی پیش رفت کو ’’گہری تشویش‘‘ کے ساتھ دیکھ رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق جمعرات کو اس کے چیف پرائیویسی آفیسر ڈیمین کیران، چیف کمپلائنس آفیسر میرین فوگارٹی اور کمپنی کے چیف سیکیورٹی آفیسر لی کسنر نے بھی استعفیٰ دے دیا۔
سوشل میڈیا ٹویٹر کے نئے مالک ایلون مسک کی جانب سے گزشتہ ہفتے ہزاروں ملازمین کو فارغ کرنے کے بعد یہ فرم انتشار کا شکار ہوگئی۔
بی بی سی نے کہا کہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) نے کہا کہ ٹویٹر کا نیا چیف ایگزیکٹو قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ مسک نے ملازمین کو بتایا کہ ٹویٹر کے لیے دیوالیہ پن کا سوال کوئی آسان نہیں تھا۔
ٹویٹر کےلئے اعلیٰ افسران کے چلے جانے سے ریگولیٹری احکامات کی خلاف ورزی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ فرم کو مئی میں صارفین کا ڈیٹا بیچنے پر 1500 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا گیا تھا اور اسے رازداری کے نئے قوانین سے بھی متفق ہونا پڑا تھا۔
ایف ٹی سی کے عوامی امور کے ڈائریکٹر ڈگلس فارر نے کہا ’’ہم ٹویٹر پر حالیہ واقعات کو گہری تشویش کے ساتھ نظر رکھ رہے ہیں اور کوئی بھی چیف ایگزیکٹو یا کمپنی قانون سے بالاتر نہیں ہے‘‘۔ کمپنیوں کو ہماری رضامندی کے احکامات کی تعمیل کرنی چاہیے۔
مسٹر فارر نے کہا کہ تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایف ٹی سی کے پاس نئے قوانین ہیں اور ہم انہیں استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بی بی سی نے کہا کہ مئی کے جرمانے کے علاوہ، ٹوئٹر کو نئے قوانین سے اتفاق کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر مسک کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سابق چیف ایگزیکٹیو پراگ اگروال اور دیگر اعلیٰ انتظامیہ کو برطرف کر دیا گیا ہے اور کمپنی کے اشتہارات اور مارکیٹنگ کے سربراہ بھی چلے گئے ہیں۔ قوانین عمل آوری کو دیکھنے کے لئے ٹویٹر کے پاس اب اتنے لوگ نہیں ہیں۔
ٹویٹر نے ایف ٹی سی کے خدشات پر کوئی تبصرہ یا ردعمل نہیں دیا ہے۔