مسجد میں جئے شری رام کا نعرہ لگانے سے مذہبی جذبات مجروح نہیں ہوتے: کرناٹک ہائیکورٹ
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسجد کے اندر جے شری رام کا نعرہ لگانے سے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچتی اور نہ ہی امن عامہ میں خلل پڑتا ہے۔ یہ فیصلہ دیتے ہوئے عدالت نے مذہبی عقائد کی توہین کرنے والے دو ملزمان کے خلاف فوجداری کارروائی کو منسوخ کر دیا۔
بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کو مسجد کے اندر جے شری رام کے نعرے لگانے پر دو لوگوں کے خلاف درج فوجداری مقدمہ کو خارج کردیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ جے شری رام کے نعرے لگانے سے کس طرح کسی بھی برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچے گی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسجد کے اندر جے شری رام کا نعرہ لگانے سے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچتی اور نہ ہی امن عامہ میں خلل پڑتا ہے۔ یہ فیصلہ دیتے ہوئے عدالت نے مذہبی عقائد کی توہین کرنے والے دو ملزمان کے خلاف فوجداری کارروائی کو منسوخ کر دیا۔
جسٹس ایم ناگاپراسنا نے دکشن کنڑ کے کیرتھن کمار اور سچن کمار کے خلاف الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ”یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ‘جے شری رام’ کے نعرے لگانے سے کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو کیسے ٹھیس پہنچے گی، جب شکایت کنندہ خود کہتا ہے اس علاقے میں ہندو اور مسلمان ہم آہنگی سے رہ رہے ہیں۔
عدالت نے کہاکہ "دفعہ 295اے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے مقصد سے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کارروائیوں سے متعلق ہے۔ اس دفعہ کے تحت کسی بھی عمل کو جرم نہیں سمجھا جائے گا جب تک کہ اس سے امن یا امن عامہ میں خلل نہ پڑے۔”
امن عامہ پر کوئی منفی اثر نہ ہونے اور واقع میں کوئی حقیقی ملوث نہ ہونے کے ساتھ عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ ان درخواست گزاروں کے خلاف مزید کارروائی کی اجازت دینا قانون کے عمل کا غلط استعمال ہوگا اور اس کے نتیجے میں انصاف کی ناکامی ہوگی۔
درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈوکیٹ سچن بی ایس پیش ہوئے جبکہ ریاست کی جانب سے ایچ سی جی پی سومیا آر پیش ہوئے۔