ایشیاءسوشیل میڈیا

بٹوارہ کے دوران بچھڑ جانے والے سکھ کی 75 سال بعد پاکستانی مسلم بہن سے ملاقات

جالندھر کے ایک سکھ امرجیت سنگھ کی خوشی کا اس وقت کوئی ٹھکانہ نہ تھا جب اس کی ملاقات اس کی پاکستانی مسلم بہن سے گردوارہ کرتار پور میں ہوئی۔

اسلام آباد: جالندھر کے ایک سکھ امرجیت سنگھ کی خوشی کا اس وقت کوئی ٹھکانہ نہ تھا جب اس کی ملاقات اس کی پاکستانی مسلم بہن سے گردوارہ کرتار پور میں ہوئی۔

یہ ملاقات بٹوارہ کے دوران اپنے خاندان سے بچھڑ جانے کے 75 سال بعد ہوئی۔ بٹوارہ کے وقت مسلم والدین کی ہجرت کے دوران امرجیت سنگھ اپنی ایک بہن کے ساتھ ہندوستان میں چھوٹ گیا تھا۔ چہارشنبہ کے دن وہیل چیئر پر بیٹھے امرجیت سنگھ کی اپنی بہن کلثوم اختر سے جذباتی ملاقات کے وقت ہر کسی کی آنکھوں میں آنسو تھے۔

امرجیت سنگھ ویزا لے کر بہن سے ملنے براہ واگھا بارڈر پاکستان پہنچا تھا۔ اخبار ایکسپریس ٹریبون نے یہ اطلاع دی۔ 65 سالہ کلثوم‘ بھائی سے ملاقات کے بعد جذبات سے مغلوب ہوگئی۔ دونوں ایک دوسرے کے گلے لگ کر روتے رہے۔ وہ اپنے آبائی ٹاؤن فیصل آباد سے اپنے بیٹے شہزاد احمد اور دیگر ارکان خاندان کے ساتھ بھائی سے ملنے کرتار پور آئی تھی۔ کلثوم نے میڈیا کو بتایا کہ میرے والدین نے 1947 میں جالندھر کے مضافات سے پاکستان ہجرت کی تھی۔

بھائی اور بہن پیچھے رہ گئے تھے۔ میری پیدائش پاکستان میں ہوئی۔ چند سال قبل میرے والد کے ایک دوست سردار دارا سنگھ پاکستان آئے تھے۔ ان سے میری بھی ملاقات ہوئی تھی۔ میری ماں نے ان سے ہندوستان میں چھوٹ جانے والے بچوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے اپنے گاؤں کا نام اور گھر کا پتہ انہیں بتایا تھا۔ سردار دارا سنگھ‘ موضع پڑاواں گئے اور انہوں نے خبر دی کہ آپ کا بیٹا زندہ ہے لیکن بیٹی زندہ نہیں رہی۔

بیٹے کا نام امرجیت سنگھ ہے جسے 1947 میں ایک سکھ فیملی نے پال لیا تھا۔ کلثوم نے بعدازاں واٹس ایپ سے بھائی سے رابطہ کیا اور بعدازاں ملاقات کا فیصلہ ہوا۔ امرجیت سنگھ نے بتایا کہ مجھے یہ جان کر دھچکا لگا کہ میرے حقیقی والدین پاکستان میں ہیں اور مسلمان ہیں۔ بعدازاں میں نے اپنے دل کو سمجھا کہ بٹوارہ کے دوران کئی خاندان ایک دوسرے سے بچھڑ گئے تھے۔

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ میرے 3 بھائی زندہ ہیں۔ ایک بھائی کا انتقال ہوگیا جو جرمن میں رہے تھے۔ میں پھر پاکستان آؤں گا اور اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزاروں گا۔میں اپنے ارکان خاندان کو ہندوستان بھی بلاؤں گا۔ دونوں بھائی بہن ایک دوسرے کے لئے ڈھیر سارے تحفے لے آئے تھے۔