حیدرآباد

تلنگانہ اور آندھرا میں شب برأت نہایت ہی عقیدت کے ساتھ منائی گئی

حیدرآباد کے علاوہ دونوں ریاستوں کے اضلاع کی مساجد‘ خانقاہوں‘ زیارت گاہوں میں شب بیداری کی خاص تقاریب ہوئی جس میں بارگاہ ایزدی میں سربسجود ہوکر وسعت رزق‘ صحت و سلامتی اور مغفرت کی دعائیں طلب کی گئیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ اور آندھراپردیش میں شب برأت نہایت ہی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ باوقار اور روح پرور اجتماعات تلنگانہ کے دارالحکومت شہر حیدرآباد میں دیکھے گئے جہاں شب برات کی مناسبت سے مساجد کو روشنیوں سے منور کیا گیا تھااورقبرستانوں میں روشنی کا انتظام کیاگیا تھا جہاں بڑی تعداد میں لوگوں نے پہنچ کر فاتحہ خوانی کی اوراپنے مرحومین کیلئے ایصال ثواب کیا۔

متعلقہ خبریں
پون کلیان کے بیان کی مکمل حمایت: بنڈی سنجے
المیزان ٹورس اینڈ ٹراویل حج وعمرہ گروپ کے نئی برانچ کا افتتاح
تلنگانہ آئیکون ایوارڈز کا دوسرا ایڈیشن متنوع شعبوں میں ٹریل بلزرز کی نمایاں کامیابیوں کا جشن
ضلع وقارآباد: ڈی ایس سی میں دونوں بہنوں نے حاصل کی سرکاری ملازمت
نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے: صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ کا مطالبہ

حیدرآباد کے علاوہ دونوں ریاستوں کے اضلاع کی مساجد‘ خانقاہوں‘ زیارت گاہوں میں شب بیداری کی خاص تقاریب ہوئی جس میں بارگاہ ایزدی میں سربسجود ہوکر وسعت رزق‘ صحت و سلامتی اور مغفرت کی دعائیں طلب کی گئیں۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ رات بھر شب خوانی، ذکر واذکار، قرآن خوانی، درودو سلام، نمازوں کی ادائیگی اوردینی محافل میں مصروف رہے۔

بڑے پیمانہ پر جلسے ہائے فضیلت شب برأت مختلف تنظیمو ں کی جانب سے منعقد کئے گئے۔ ان روح پرور مجالس اور جلسوں میں لاکھوں افراد نے شرکت کرتے ہوئے استفادہ کیا۔ علما کرام نے فضیلت شب برأت پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے امت مسلمہ کے مسائل اور دین سے دوری کے سبب ہورہی ناکامیوں کا احاطہ کرتے ہوئے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لینے کی تلقین کی۔

علما نے دین سے دوری، اسلامی شعائر اور دین کی بنیادی تعلیمات سے ناواقفیت، بے راہ روی کے بڑھتے ہوئے منفی رحجانات، گھریلو تشدد، منشیات کی وبا اور دین کی آڑ میں بے دینی کو فروغ دینے کی منظم کوششوں پر فکر و تشویش کا اظہار کرتے معاشرے کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے والدین، اساتذہ،معزز شہریوں اور سماج کے باشعور افراد سے تعاون طلب کیاتاکہ ہماری نئی نسل کا دینی اورتعلیمی مستقبل روشن اور درخشاں ہو اور ایک اسلامی و فلاحی معاشرہ وجود میں آسکے۔