حیدرآباد

چیف منسٹر ریونت ریڈی کے ہندو دیوتاؤں پر بیان سے ہنگامہ،بی جے پی کا احتجاج، معافی کا مطالبہ تیز

کانگریس کا مؤقف ہے کہ چیف منسٹر کے بیان کا غلط مفہوم نکالا گیا ہے۔ پارٹی کے مطابق ریونت ریڈی نے یہ بات اختلافات دور کرنے اور پارٹی کو متحد کرنے کے تناظر میں کہی تھی، نہ کہ کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے مقصد سے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر اے۔ ریونت ریڈی کے ہندو دیوتاؤں سے متعلق بیان نے ریاست کی سیاست میں بھونچال پیدا کر دیا ہے۔ گاندھی بھون میں پی سی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہندو مذہب میں "تین کروڑ دیوتاؤں کی ضرورت کیوں ہے؟” اور یہ بھی کہا کہ جب لوگوں کی اپنے دیوتاؤں کے بارے میں رائے ایک نہیں تو سیاسی لیڈروں پر کیسے اتفاق رائے ہوسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
ویڈیو: تلنگانہ بھون میں کانگریس اور بی آر ایس کارکنوں میں تصام
جمعہ کی نماز اسلام کی اجتماعیت کا عظیم الشان اظہار ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
گچی باؤلی میں حائیڈرا کا بڑا ایکشن، غیرقانونی تعمیرات کا صفایا، ہائی کورٹ کے احکامات پر فوری کارروائی
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی

ریونت ریڈی نے مزید کہا کہ ہندو معاشرے میں مختلف کاموں اور شعبوں سے جڑے افراد کے الگ الگ دیوتا ہیں، اسی طرح کانگریس پارٹی میں بھی مختلف خیالات رکھنے والے لوگ موجود ہیں جنہیں اپنی رائے کا حق حاصل ہے۔
ان کے اس بیان کے بعد ہندو تنظیموں، بی جے پی اور کئی سیاسی جماعتوں نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر نے ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، اسی لیے ان سے فوری معافی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

مرکزی وزیر بنڈی سنجے نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ریونت ریڈی کا بیان ایک مخصوص طبقے کو بھڑکانے کے مقصد سے دیا گیا ہے۔
اسی دوران نامپلی میں بی جے پی دفتر کے قریب احتجاج شدت اختیار کر گیا۔ بی جے پی کارکنوں نے ریلی نکال کر گاندھی بھون کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں روک دیا، جس کے دوران کارکنوں اور پولیس کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی۔
بی جے پی کارکنوں نے چیف منسٹر کا علامتی پُتلہ نذرِ آتش کیا جبکہ گاندھی بھون کے اطراف پولیس نے بھاری بندوبست کر دیا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ جب تک ریونت ریڈی معافی نہیں مانگتے، احتجاج جاری رہے گا۔

دوسری جانب کانگریس کا مؤقف ہے کہ چیف منسٹر کے بیان کا غلط مفہوم نکالا گیا ہے۔ پارٹی کے مطابق ریونت ریڈی نے یہ بات اختلافات دور کرنے اور پارٹی کو متحد کرنے کے تناظر میں کہی تھی، نہ کہ کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے مقصد سے۔

یہ تنازعہ تلنگانہ کی سیاست میں ایک نئے محاذ کے طور پر سامنے آیا ہے اور حالات پر سب کی نظریں مرکوز ہیں کہ کیا ریونت ریڈی معافی مانگیں گے یا معاملہ مزید پیچیدہ ہوگا۔