حیدرآباد

ہر خاندان سے ایک بچے کو حافظ قرآن اور عالم دین بنانے کی شدید ضرورت:حافظ پیر شبیر احمد

مولانا شبیر احمد نے کہا کہ برصغیر میں انگریزوں کی حکومت نے دینی اقدار کو مٹانے کی پوری کوشش کی لیکن ان کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ یہی دینی مدارس اور ان سے وابستہ علماء کرام اور طلباء تھے۔

حیدرآباد: جمعیۃ علماء تلنگانہ کے صدر حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب نے موجودہ دور میں ایمان کے تحفظ کے لیے دینی تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر خاندان سے کم از کم ایک بچے کو حافظ قرآن اور عالم دین بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرے کی بقاء ممکن نہیں، کیونکہ یہی تعلیمات دین اسلام کی اصل بنیاد اور سرچشمہ ہیں۔

متعلقہ خبریں
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : شعبان کی عظمت اور بزرگی دوسرے مہینوں پر اسی طرح ہے، جس طرح مجھے تمام انبیاء کے پر عظمت اور فضیلت حاصل ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین، حسینی عالم میں ایک روزہ قومی سمپوزیم کے برُشر کی رسم اجرائی انجام پائی
ہندوستان میں پہلی بار فیملی میڈیئیشن کی تربیت، پورے ملک سے 32 سوشل ورکرز کو خاندانی تنازعات سلجھانے کی تربیت
اردو زبان کے عالمی  فروغ کے لیے چارمینار ایجوکیشنل ٹرسٹ‌ اور سبودھی  سری لنکا کے درمیان  انڈوسری لنکن ادبی معاہدہ
گورنمنٹ ہائی اسکول دارالشفاء حیدرآباد میں طبی کیمپ کا انعقاد

مولانا نے کہا کہ دینی مدارس کا بنیادی مقصد ایسے علماء اور ماہرین دین تیار کرنا ہے جو قرآن و سنت کی گہری سمجھ رکھتے ہوں اور مسلم معاشرے کو اسلامی اقدار سے جوڑ سکیں۔ انہوں نے حضور اکرم ﷺ کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ ﷺ نے دار ارقم کے قیام سے لے کر مدرسہ اصحاب صفہ کی بنیاد رکھ کر تعلیم دین کو منظم انداز میں عام کیا۔ یہ مدارس بعد میں ترقی کرتے ہوئے عالم اسلام میں تعلیم دین کا سب سے مؤثر ذریعہ بنے۔

انہوں نے دینی مدارس کو اسلام کے قلعے، ہدایت کے سرچشمے اور اشاعت دین کا مضبوط ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے لاکھوں طلبہ و طالبات کو نہ صرف مفت تعلیم و تربیت فراہم کرتے ہیں بلکہ رہائش، خوراک اور طبی سہولیات بھی مہیا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس اسلام کی قدیم ترین خدمت گزار تنظیمیں ہیں جنہوں نے ہر دور میں آزمائشوں کے باوجود اسلام کے تحفظ اور بقاء میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

مولانا شبیر احمد نے کہا کہ برصغیر میں انگریزوں کی حکومت نے دینی اقدار کو مٹانے کی پوری کوشش کی لیکن ان کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ یہی دینی مدارس اور ان سے وابستہ علماء کرام اور طلباء تھے۔ انہوں نے کہا کہ علم دین کے بغیر اسلامی عقائد پر صحیح ایمان اور عمل ممکن نہیں، اور آج کے دور میں مستند دینی علم صرف انہی مدارس میں میسر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کا مادہ پرستانہ دور دینی تعلیمات سے دوری پیدا کر رہا ہے لیکن اگر آج بھی قال اللہ وقال الرسول کی صدائیں سنائی دیتی ہیں تو وہ انہی مدارس دینیہ کی بدولت ہیں۔ یہ ادارے نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو دینی تعلیم کے لیے مدارس میں داخل کریں تاکہ دین و ایمان کا تحفظ ممکن ہو سکے۔ مولانا نے آخر میں دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح علم اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔