بچوں کے محفوظ دانت:ماں کی اہم ذمہ داری
بچوں کے دونوں دانت(دودھ کے اورمستقل)کسی بھی اندازسے ٹوٹ سکتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کے دانت عام طورپر اس وقت ٹوٹ جاتے ہیں یااپنی جگہ سے ہل جاتے ہیں جب وہ چلنا شروع کررہے ہوں۔
بچوں کی اچھی صحت کا تعلق مضبوط اورامراض سے محفوظ دانتوں سے بھی ہے۔ بچوں کے دانت زیادہ ترٹافی، چاکلیٹ یامیٹھی چیزیں کھانے سے خراب ہوتے ہیں۔ دانتوں کے خراب ہونے سے بچوں کی صحت بھی متاثرہوتی ہے۔ اچھے دانتوں اورمسوڑھوں سے اچھی صحت ممکن ہے۔
بہت سے بچوں کومستقل دانتوں میں سات آٹھ سال کی عمرہی سے سٹرن ہوجاتی ہے۔ یعنی ان کے دانت اس عمر سے خراب ہونے شروع ہوجاتے ہیں۔ اس عمل کوٹوتھ ڈیکے (Tooth Decay)کہاجاتا ہے۔
اس کی وجہ پلاک ہے۔ ایک زردی مائل سفید سطح جو دانتوں کے اوپر جم جاتی ہے۔ پلاک دانتوں کے تین میں سے دو سطح کو متاثرکرتا ہے۔ ایک ڈینٹائن کوجوٹشوزہوتے ہیں اوردوسرے اینامل کو، جودانتوں کا سخت حفاظتی خول جیسا ہوتا ہے۔
بچوں کے لئے پابندی کے ساتھ دانتوں میں برش کرنااور صحیح اندازسے برش کرنا بہت ضروری ہے۔ اس سے پلاک دورکرنے میں آسانی ہوجاتی ہے اور ٹوتھ پیسٹ میں شامل اہم اجزاء جیسے فلورائیڈوغیرہ دانتوں پرپھیل جاتے ہیں۔ جس سے دانتوں کے اینامل کوتقویت ملتی ہے اوردانت ٹوٹنے سے محفوظ رہ جاتے ہیں۔
ٹوتھ پیسٹ کے علاوہ فلورائیڈ حاصل کرنے کے دوسرے بھی ذرائع ہیں۔ مثلاً پانی یاڈینٹسٹ کے یہاں سے ملنے والی چند دوائیں۔ سات برس یااس سے زائد عمر کے بچوں کواپنے دانت خود ہی برش کرنے چاہیے یاوالدین اپنی نگرانی میں ان کے دانتوں پربرش کروائیں۔
سات برس سے کم عمر کے بچے کے لئے ایسا ٹوتھ پیسٹ منتخب کریں جس میں فلورائیڈ کی مقدار کچھ کم ہو۔ جبکہ بڑے بچوں کے لئے مناسب حدتک فلورائیڈ ہونا چاہیے۔ بچے کواوائل عمر ہی میں ڈینٹسٹ کے پاس لے جائیں۔ اس طرح دانتوں کی سالانہ دیکھ بھال کی عادت ہوجائے گی۔
بچوں کے دونوں دانت(دودھ کے اورمستقل)کسی بھی اندازسے ٹوٹ سکتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کے دانت عام طورپر اس وقت ٹوٹ جاتے ہیں یااپنی جگہ سے ہل جاتے ہیں جب وہ چلنا شروع کررہے ہوں۔ یہ زیادہ تراس وقت ہوتا ہے جب بچے کے دانتوں پرچوٹ لگ جائے۔
وہ چلتے چلتے گرپڑے یاکوئی سخت چیز اپنے منہ میں لے لے۔ اس وقت اس کے دانت ٹوٹ سکتے ہیں۔ زیادہ تردانتوں کی اوپری سطح یعنی اینامل متاثرہوتی ہے۔ لیکن کبھی کبھی پورا دانت ہی ٹوٹ کررہ جاتا ہے ۔بڑے بچوں کے دانت عام طورپر کھیل کودیالڑائی جھگڑے وغیرہ کی صورت میں ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔
ایسے حادثات کوعام طورپر ماؤتھ گارڈ کے استعمال سے روکا جاسکتا ہے۔یعنی فٹ بال وغیرہ کھیلتے ہوئے بچے کوماؤتھ گارڈ لگادیا جائے۔ بچوں کے دانت حادثے کی صورت میں کسی بھی وقت ٹوٹ سکتے ہیں۔ یہ پرابلم دودھ کے اورمستقل دونوں دانتوں کے ساتھ پیش آسکتی ہے لیکن دودھ کے دانتوں کے ساتھ یہ زیادہ تشویش ناک نہیں ہوتی۔
مستقل دانتوں کے ساتھ ایسا کوئی حادثہ پرابلم پیدا کرسکتا ہے۔ دودھ کے دانت عام طورپر قدرتی حفاظتی خول میں ہوتے ہیں۔ اگر دودھ کا کوئی دانت ٹوٹ جائے اور بچے کے خون بہہ رہاہو تو سب سے پہلے اس کے بہتے ہوئے خون کوروکنے کی کوشش کریں۔
چھوٹے بچے کے خون کوآپ خودروکنے کی کوشش کریں۔ جبکہ سمجھدار بچے یہ کام خودہی کرسکتے ہیں۔اس کے بعدفوری طورپر کسی ڈینٹسٹ یا ہسپتال سے رجوع کریں۔ کیوںکہ تیزی سے بہتے ہوئے خون کوروکنا بہت ضروری ہے، اگرکوئی مستقل دانت کسی وجہ سے ٹوٹ جائے تو بچے کو فوری طورپر اس کی جگہ دوسرا دانت لگوادینا چاہیے… یہ بچے کے دوسرے دانتوں کومحفوظ کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
٭٭٭