دہلی

مرکز‘ کمیٹی کیوں نہیں تشکیل دے سکتا؟: سپریم کورٹ

درخواست گزار کے وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ جسٹس آر ایم لوڈھا جیسے ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج کو کمیٹی کا سربراہ ہونا چاہئے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو شخص ریٹائر ہوجاتا ہے یا ریٹائر ہونے والا ہوتا ہے‘ ملک میں اس کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن مرکزی حکومت سے پوچھا کہ وہ رائے دہندوں کو لبھانے سیاسی جماعتوں کی نوازشوں کے وعدوں کے اثرات کا جائزہ لینے کمیٹی کیوں نہیں تشکیل دے سکتی۔ حکومت‘ کُل جماعتی اجلاس بھی طلب کرسکتی ہے۔

چیف جسٹس این وی رمنا نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے جو مرکز کی نمائندگی کررہے تھے‘ پوچھا کہ حکومت‘ کمیٹی کیوں نہیں تشکیل دے سکتی۔ تشار مہتا نے جواب دیا کہ مرکزی حکومت ہر طرح مدد کرے گی۔ ایک لکیر کھینچی جانی چاہئے جہاں کوئی تو کہے کہ براہ مہربانی یہ نہ کریں۔

 جسٹس رمنا نے کہا کہ اگر میں الیکشن لڑنا چاہوں تو مجھے 10 ووٹ بھی نہیں ملیں گے کیونکہ سیاسی جماعتوں کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے‘ افراد کی نہیں۔ درخواست گزار کے وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ جسٹس آر ایم لوڈھا جیسے ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج کو کمیٹی کا سربراہ ہونا چاہئے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو شخص ریٹائر ہوجاتا ہے یا ریٹائر ہونے والا ہوتا ہے‘ ملک میں اس کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔

 متعلقہ فرد کی شخصیت اثرانداز ہوتی ہے۔ سینئر وکیل اروند داتار نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے پوچھا کہ ریوڑی کی تعریف کیا ہے۔ منشور میں کوئی چیز ہو تو کیا وہ ریوڑی کہلائے گی۔