دہلی

معیشت کے 4ٹریلین ڈالر کا دعویٰ بوگس: جئے رام رمیش

کانگریس نے ہندوستان کی جی ڈی پی کے چار ٹریلین ڈالر سے متجاوز ہونے کے دعوے پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس دعوے کو مکمل فرضی قرار دیا۔

نئی دہلی: کانگریس نے ہندوستان کی جی ڈی پی کے چار ٹریلین ڈالر سے متجاوز ہونے کے دعوے پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس دعوے کو مکمل فرضی قرار دیا جس کا مقصد زیادہ جوش پیدا کرنا اور چاپلوسی اور ہیڈ لائن مینجمنٹ دونوں کی ایک قابل رحم کوشش تھی۔

متعلقہ خبریں
10سال سے ملک کی آواز ہم نے نہیں آپ نے سلب کر رکھی تھی، مودی پر کانگریس کا پلٹ وار
آندھرا اور بہار کو خصوصی موقف حاصل ہوگا؟ کانگریس کے سوالات (ویڈیو)
منی پور کا مسئلہ پارلیمنٹ میں پوری طاقت سے اٹھایا جائے گا: راہول گاندھی
راجیہ سبھا کی مخلوعہ نشست کیلئے ہنمنت راؤ دعویدار
ٹی سرینواس یادو کی کانگریس میں شمولیت کی قیاس آرائی

ایکس پر اپنے پوسٹ میں کانگریس جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے کہا کہ کل دوپہر2:45 اور 6:45بجے کے درمیان جب ملک کرکٹ میاچ کے مشاہدہ میں منہمک تھا، مودی حکومت کے مختلف ڈھول پیٹنے والے جن میں راجستھان اور تلنگانہ سے مرکزی وزراء، مہاراشٹرا کے ڈپٹی چیف منسٹر اور وزیر اعظم کے بے حد پسندیدہ تاجر بھی شامل ہیں نے ٹوئٹ کیا کہ کل ہی ہندوستان کی جی ڈی پی نے 4ٹریلین ڈالر کا نشانہ عبور کیا۔“

یہ پوری طرح فرضی اور بوگس خبر ہے جس کا مقصد زیادہ جوش پیدا کرنا اور چاپلوسی اور ہیڈ لائن مینجمنٹ دونوں کی ایک قابل رحم کوشش تھی۔

رمیش جو راجیہ سبھا کے ایم پی بھی ہیں، ان کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت سامنے آیا جب ایک دن قبل ہی مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت اور مہاراشٹرا کے ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر پھڈنویس نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ ہندوستان کی معیشت 5ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے۔

ایکس پر اپنے پوسٹ میں شیخاوت نے کہا کہ ہندوستان کے لیے عالمی شان و شوکت کا لمحہ کیوں کہ ہماری جی ڈی پی 4ٹریلین ڈالر سے متجاوز ہوگئی۔

وزیراعظم نریندر مودجی کی قیادت میں نئے ہندوستان کا طلوع واقعی بے مثال ہے۔ پھڈنویس نے بھی کہا کہ حرکیاتی، بصیرت افروز قیادت ایسی ہوتی ہے۔

ہمارے نئے ہندوستان کی ترقی ایسی نظر آتی ہے۔ اپنے ساتھی ہندوستانیوں اور اپنے ملک کو میں 4ٹریلین ڈالر جی ڈی کا سنگ میل عبور کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔“ جئے رام رمیش نے کہا کہ حالانکہ یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا او رارجن رام میگھاول سمیت کئی وزراء اور دیگر کو اپنا ٹوئٹ ہٹانا پڑا۔

a3w
a3w