آندھرا اور بہار کو خصوصی موقف حاصل ہوگا؟ کانگریس کے سوالات (ویڈیو)
کانگریس نے آج وزیراعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ آیا وہ آندھراپردیش اور بہارکو خصوصی موقف عطا کرنے کا اپنا وعدہ پورا کریں گے؟۔

نئی دہلی: کانگریس نے آج وزیراعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ آیا وہ آندھراپردیش اور بہارکو خصوصی موقف عطا کرنے کا اپنا وعدہ پورا کریں گے؟۔
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے وزیراعظم پر طنز بھی کیا اور کہا کہ یہ باربار دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مودی 3.0 حکومت تشکیل پائے گی لیکن سچائی یہ ہے کہ اِس مرتبہ یہ مودی 1/3 حکومت ہوگی۔
ایکس پر پوسٹ کئے گئے اپنے ایک ویڈیو بیان میں رمیش نے کہا کہ کانگریس کے پاس وزیراعظم کے لئے 4 سوال ہیں۔ 2 آندھراپردیش کے لئے اور 2 بہار کے لئے۔ 30 اپریل 2014 کو تروپتی کے مقدس شہر میں آپ نے یہ وعدہ کیا تھا کہ آندھراپردیش کو خصوصی زمرہ کا موقف دیا جائے گا تاکہ یہاں بھاری سرمایہ کاری ہوسکے۔
10 سال گزرچکے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا۔ کیا یہ وعدہ اب پورا ہوگا؟ کیا وزیراعظم‘ آندھراپردیش کو خصوصی زمرہ کا موقف عطا کریں گے؟۔ انہو ں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی وشاکھاپٹنم کے اسٹیل پلانٹ کو خانگیانہ کی کوشش کررہے ہیں۔
رمیش نے وزیراعظم سے یہ بھی پوچھا کہ آیا وہ 2014 کے ایک اور انتخابی وعدہ کو پورا کرتے ہوئے اپنی حلیف جماعت اور جنتادل یو کے نتیش کمار کے دیرینہ مطالبہ کو پورا کریں گے اور بہار کو خصوصی زمرہ کا موقف عطا کریں گے۔ اس کا مطالبہ ہوتا رہا ہے لیکن وزیراعظم نے اس مسئلہ پر اپنی خاموشی نہیں توڑی۔
رمیش نے کہا کہ آر جے ڈی‘ کانگریس اور نتیش کمار پر مشتمل مہاگٹھ بندھن حکومت نے بہار میں ذات پات کا سروے کرایا۔ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ملک گیر سطح پر ذات پات کا سروے کرایا جائے۔ نتیش کمار نے بھی اس کی تائید کی تھی۔ کیا آپ (وزیراعظم) بہار کی طرح ملک بھر میں ذات پات کا سروے کرانے کا وعدہ کریں گے؟۔
لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے قطعی اکثریت حاصل کرنے سے قاصر رہنے پر کانگریس نے آندھرا اور بہار کے بارے میں یہ سوالات کئے ہیں۔ نائیڈو کی ٹی ڈی پی اور نتیش کمار کی جے ڈی یو کے علاوہ دیگر اتحادی شراکت داروں کی تائید سے این ڈی اے نے درکار سادہ اکثریت کا نشان عبورکیا ہے۔
آندھرا میں ٹی ڈی پی نے 16 اور جے ڈی یو نے بہار میں 12 نشستیں حاصل کی ہیں۔ ٹی ڈی پی اور جے ڈی یو دونوں نے ہی انحراف کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے اور واضح طورپر کہا ہے کہ وہ این ڈی اے کے ساتھ ہی رہیں گے۔