مشرق وسطیٰ

اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے لڑاکوں میں جھڑپیں۔ القدس اور الشفا ہسپتالوں کے قریب بمباری

اسرائیلی فوجی اور دبابے پیر کے دن شمالی اور وسطی غزہ میں اندر تک داخل ہوگئے۔ اقوام متحدہ اور میڈیکل اسٹاف نے خبردار کیا ہے کہ دواخانوں کے قریب فضائی حملے ہورہے ہیں جہاں ہزاروں زخمی زیرعلاج ہیں۔

خان یونس (غزہ پٹی): اسرائیلی فوجی اور دبابے پیر کے دن شمالی اور وسطی غزہ میں اندر تک داخل ہوگئے۔ اقوام متحدہ اور میڈیکل اسٹاف نے خبردار کیا ہے کہ دواخانوں کے قریب فضائی حملے ہورہے ہیں جہاں ہزاروں زخمی زیرعلاج ہیں۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے تمام فیصلوں پر جلد عمل درآمد کرے: ترکیہ
دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری
اسرائیل غزہ پٹی میں خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے: یو این آر ڈبلیو اے
غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید
لندن اور انڈونیشیا میں ہزاروں افراد کا جنگ روکنے کیلئے مارچ

ان کے علاوہ ہزاروں فلسطینیوں نے بھی پناہ لے رکھی ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی) نے جو ویڈیو حاصل کی اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک اسرائیلی دبابہ اور بلڈوزر وسطی غزہ کی اہم شاہراہ (مین نارتھ۔ ساؤتھ ہائی وے) کا راستہ روکے ہوئے ہے۔

اسرائیلی فوج نے قبل ازیں فلسطینیوں سے کہا تھا کہ وہ بڑھتے زمینی حملہ سے بچنے اس سڑک کا استعمال کریں۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا اسرائیلی فورسس نے سڑک پر پوزیشن سنبھال لی ہے‘ فوجی ترجمان نے کہا کہ ہم نے اپنے آپریشنس کو وسعت دے دی ہے تاہم اس نے راستہ روکنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سڑک پر آنے والی ایک کار مڑکر واپس جارہی ہے۔ کار کے آگے بڑھتے ہی دبابہ سے گولہ نکلتا ہے اور ایک شعلہ کار کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ دوسری کار سے اس منظر کو قید کرنے والا صحافی دہشت زدہ ہوجاتا ہے۔ غزہ کی وزارت ِ صحت نے بعدازاں بتایا کہ کار میں پھنسے تینوں افراد کی جان چلی گئی۔

اسرائیل نے غزہ شہر کے دونوں طرف اپنی فورسس کو کھڑا کردیا ہے۔ شمالی غزہ کے اطراف کے علاقوں میں بھی اس کی فوج موجود ہے۔ وزیراعظم بن یامن نتن یاہو نے اسے جنگ کا دوسرا مرحلہ قراردیا ہے۔ دونوں طرف کئی جانیں جانے کا خطرہ ہے کیونکہ اسرائیلی فورسس اور فلسطینی لڑاکے گنجان آباد علاقوں میں لڑائی لڑنے والے ہیں۔

شمالی غزہ کے دواخانوں میں ہزاروں مریضوں اور عملہ کے علاوہ تقریباً 1 لاکھ 17 ہزار افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔ جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ اسرائیل کی سمت 1400 ہلاکتیں ہوئیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی فورسس شمال سے غزہ کے اندر گھس رہی ہیں۔ حماس کے فوجی شعبہ نے کہا ہے کہ اس کے لڑاکوں کی اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اسرائیل کی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ کا انفرااسٹرکچر ڈھیر ہونے کو ہے۔

کئی ہفتوں سے برقی نہیں ہے۔ دواخانے ایمرجنسی جنریٹرس کو چلانے کی جدوجہد کررہے ہیں تاکہ انکیوبیٹرس اور زندگی بچانے والے دیگر آلات کام کرتے رہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزیناں کوشش کررہی ہے کہ واٹر پمپس اور بیکریاں چلتی رہیں۔ گزشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ بھوک بڑھتی جارہی ہے۔

لڑائی نے اندیشے بڑھادیئے ہیں کہ وہ اطراف کے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ اسرائیل کی شمالی سرحد پر اسرائیل اور لبنانی گروپ حزب اللہ میں روزانہ جھڑپیں ہورہی ہیں۔ یو این آئی کے بموجب اسرائیلی فوج نے غزہ کے دو بڑے اسپتالوں کے قریب بمباری کی، صہیونی فوج نے القدس اسپتال کے 20 میٹر قریب حملہ کیا، جس سے اسپتال کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور دھواں پھیل گیا۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے اسپتالوں کو نشانے پر رکھ لیا، اسرائیلی فورسزنے غزہ کے سب سے بڑے الشفااسپتال کے قریب بمباری کی، اسپتال میں ہزاروں زخمیوں اورسیکڑوں خاندانوں نے پناہ لے رکھی ہے صہیونی فوج نے القدس اسپتال کے 20 میٹر قریب بھی فضائی حملہ کیا،جس سے اسپتال کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، دھواں پھیل گیا، بارود کی بُو اور دھوئیں سے زخمیوں اور پناہ لینے والوں کا دم گُھٹنے لگا۔

حملے سے آئی سی یو اور انکیوبیٹر وارڈ میں بھی دھواں بھرگیا، القُدس اسپتال میں میں چودہ ہزار افراد موجود ہیں، بچوں اور عورتوں سے کوریڈور بھرے ہوئے ہیں جبکہ القدس اسپتال کی طرف آنے والے راستے بھی بمباری میں تباہ ہوگئے ہیں۔تازہ حملوں میں ساڑھے چار سوعمارتوں کو نشانہ بنایا گیا، مسلسل بمباری اورامدادی سامان کی ترسیل بند ہونے کے باعث قحط کا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے۔

ہفتے کے روز بلیک آؤٹ کے بعد بند ہونے والی انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس جزوی طورپربحال ہوگئی ہے۔اسی دوران عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے دفتر نے پیر کو کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہاں جاری تنازعہ کے درمیان فوری ضرورت کے باوجود غزہ کے اسپتالوں سے مریضوں کو محفوظ طریقے سے نکالنا ناممکن ہے۔

"شمالی غزہ کے اسپتالوں سے انخلاء کے احکامات موصول ہوتے رہتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اس بات کا اعادہ کیا کہ مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ میں ڈالے بغیر ہسپتالوں کو خالی کرنا ناممکن ہے۔ تنظیم نے یہ بھی کہا کہ اسپتالوں میں طبی سامان ختم ہو رہا ہے۔

a3w
a3w