لڑائی میں فوطے (شرمگاہ) کو دبانا اقدام قتل نہیں، ملزم کی سزا میں 4 سال کی تخفیف
کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ جھگڑے کے دوران مقابل شخص کے فوطے دبانے کو اقدام قتل نہیں قرار دیا جاسکتا۔ اس نے ذیلی عدالت کے فیصلے سے اختلاف کیا جس نے 38سالہ شخص کو اس طرح کے واقعہ کے لیے خاطی قرار دیاتھا۔
بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ جھگڑے کے دوران مقابل شخص کے فوطے دبانے کو اقدام قتل نہیں قرار دیا جاسکتا۔ اس نے ذیلی عدالت کے فیصلے سے اختلاف کیا جس نے 38سالہ شخص کو اس طرح کے واقعہ کے لیے خاطی قرار دیاتھا۔
ہائی کورٹ نے ملزم کی سزا بھی سات سال سے گھٹا کر تین سال کردی۔ ہائی کورٹ نے دلیل دی کہ ملزم کا اس شخص کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور جھگڑے کے دوران یہ چوٹ لگی۔
اس نے کہا کہ ملزم اور شکایت کنندہ کے درمیان برسرموقع جھگڑا ہوا۔ جس کے دوران ملزم نے اس کے فوطے دبادیے۔ اسی لیے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ملزم قتل کی تیاری یا ارادہ سے آیا تھا۔ اگر وہ تیاری یا قتل کرنے کے ارادہ سے آتا تو وہ قتل کے لیے اپنے ساتھ کوئی مہلک ہتھیار لاتا۔“
ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزم نے شکایت کنندہ کو شدید ضرب پہنچائی۔ اگرچیکہ یہ چوٹ اس کی موت کا سبب بن سکتی تھی مگر ملزم کا ارادہ ایسا نہیں تھا۔
جسٹس کے نٹراجن نے اپنے حالیہ فیصلے میں کہا کہ اگرچیکہ اس نے فوطوں کو چنا جو جسم کا اہم عضو ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے اور زخمی کو دواخانہ لے جایا گیا جہاں اس کی سرجری ہوئی اور فوطے نکال دیے گئے جو شدید نقصان ہے، لہٰذا میری رائے ہے کہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ملزم قتل کی تیاری یا ارادہ سے آیا تھا۔
جسم کے نازک عضو یعنی شرمگاہ کو دباکر شدید طور پر زخمی کرنے کی ملزم کی حرکت کو تعزیرات ہند کی دفعہ 324کے تحت لایا جاسکتا ہے۔