کانگریس حکومت نے دیہی اور شہری ترقی کے تحت گرام پنچایتوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا:ہریش راو
ہریش راؤ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ امریکہ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ تلنگانہ کے دیہات میں جائیں گے تو کانگریس حکومت کی طرف سے گرام پنچایتوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے انہیں چکون گونیا جیسی بیماریاں لاحق ہو جائیں گی۔
حیدرآباد: بی آر ایس ایم ایل اے ہریش راؤ نے کہا ہے کہ ا ن کی پارٹی کی حکمرانی میں تلنگانہ کے دیہاتوں کی صورتحال کو بہتر کیا گیا۔ ہم نے دیہی ترقی اور شہری ترقی کے پروگراموں کے تحت کئی کروڑروپئے دیئے لیکن کانگریس حکومت کے آنے کے بعد اس سال دیہی اور شہری ترقی کے تحت گرام پنچایتوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا۔
انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ امریکہ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ تلنگانہ کے دیہات میں جائیں گے تو کانگریس حکومت کی طرف سے گرام پنچایتوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے انہیں چکون گونیا جیسی بیماریاں لاحق ہو جائیں گی۔
ہریش راو نے کہا کہ اس سے کانگریس حکومت کی کارکردگی معلوم ہو رہی ہے۔ ہریش راؤ نے اسمبلی میں وقفہ سوالات میں سرپنچوں کو زیر التواء بلوں کے بارے میں سوالات اٹھائے۔ وزیر سیتاکا نے کہا کہ سرپنچوں کو ادا کیے جانے والے بل 691 کروڑ روپے زیر التوا ہیں۔
اس پر ہریش راؤ نے کہا کہ بڑے کنٹریکٹرس کو بل ادا کئے جا رہے ہیں، انہوں نے چھوٹے کنٹراکٹروں کو 691 کروڑ کے فنڈز نہ دینے پر حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ سابق سرپنچوں نے گورنر سے ملاقات کرتے ہوئے مداخلت کی درخواست کی۔
انہوں نے کہاکہ چندرشیکھرراو کی قیادت میں بی آر ایس کے دور حکومت میں تلنگانہ کے دیہاتوں کو حیرت انگیز طور پر ترقی دی گئی تھی۔ جب مرکزی حکومت ملک میں بہترین گرام پنچایت ایوارڈز کا اعلان کرتی ہے تو تلنگانہ کی 19 گرام پنچایتیں ٹاپ 20 میں شامل ہیں۔
یہ اعزاز چندرشیکھرراو اور بی آر ایس حکومت کا ہے۔ اس طرح ہم نے گاؤں بنائے۔ ہم نے ہر گرام پنچایت کو ٹریکٹر، ٹینکر، ٹرالی، نرسری اور ڈمپ یارڈ دیئے۔ہر گرام پنچایت کیلئے شمشان گھاٹ کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔
تلنگانہ کے مواضعات کو ملک کے لیے ایک مثال کے طور پر قائم کیاگیا تاہم کانگریس حکومت کے آنے کے بعد ایس ایف سی فنڈز جاری نہیں کیے جا رہے ہیں، مرکزی حکومت کی طرف سے دیئے گئے ای جی ایس فنڈز اور 15ویں مالیاتی کمیشن کے فنڈز کو دوسرے مقاصد کے لئے استعمال کیاجارہا ہے۔