تعلیم و روزگار

مزدور کے بیٹے محمد حسین سید کی یوپی ایس سی کامیاب کرنے کی قابل ستائش داستان

کالج میں داخل ہونے سے پہلے اس کے بارے میں کچھ نہیں سنا تھا، لیکن اس وقت سے یہ حسین کاخواب بن گیا۔والد رمضان اسماعیل سید، جو اندرا ڈاک کے لوڈنگ اور ان لوڈنگ سیکشن میں ایک کنٹریکٹ ورکر ہیں۔

ممبئی: ممبئی کے ایک گودی کے مزدور کے بیٹے محمد حسین سید کے یوپی ایس سی کرنے کی کامیاب قابل ستائش داستان سامنے آئی ،اس نوجوان نے جنوبی ممبئی کے ڈونگری جیسے مسلم اکثریتی علاقے کا نام روشن کردیاہے۔

متعلقہ خبریں
ممبئی سمیت مہاراشٹر میں پانچویں اور آخری مرحلے کیلئے انتخابی مہم ختم
مذہب کے نام پر مسلمانوں کو تحفظات، وزیر اعظم کا الزام گمراہ کن: محمد علی شبیر
گائے کے پیشاب سے علاج
ناپاکی کا دھبہ صاف نہ ہو
حج کی محفوظ رقم اور زکوۃ

جس کانام ہمیشہ منفی انداز میں لیاجاتا ہے،لیکن حقیقت یہ ہے کہ حسین نے ان کومنہ توڑ جواب دیا یے،مگر ساتھ ہی مسلمان قیادت کے لیے بھی کئی سوال اٹھائے،جن کااُن کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی ممبئی کے واڑی بندر میں پی ڈی میلو روڈ کے قریب وسیع و عریض جھوپڑابستی میں ایک کمرے کے مکان میں پرورش پانے والے، ایک گودی مزدور کے بیٹے نے بظاہر ناممکن کو حاصل کر لیا ہے۔

حسین سید (27) نے آل انڈیا رینک 570 حاصل کرتے ہوئے UPSC امتحان 2022 میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس کامیابی نے انہیں راتوں رات ایک چھوٹی سیلیبریٹی میں تبدیل کر دیا ہے۔

حج ہاؤس کوچنگ اینڈ گائیڈنس سنٹر سے کوچنگ حاصل کرنے والے چار نوجوانوں میں حسین اور عائشہ قاضی ( 586)تسکین خان ( 736) اور برہان زمان (768)شامل ہیں۔ محمد حسین کے والدین تعلیم یافتہ نہیں ہیں،لیکن اس کی خود اعتمادی نے انہیں اس کی حوصلہ افزائی کرنے میں پیش پیش رکھا۔

حسین سید مقابلہ جاتی امتحان میں چوتھی بار کامیاب ہوئے ہیں۔ ان کا عزم اور محنت بالآخر رنگ لائی جب وہ اپنی پانچویں کوشش میں کامیاب ہوگئے۔

انہوں نے کہاکہ ممسینٹ جوزف اسکول، عمرکھاڑی سے میٹرک اورانجمن اسلام فورٹ سے ایچ ایس سی پاس کرنے کے بعد، انہوں نے قلابہ کے ایلفنسٹن کالج سے کامرس میں گریجویشن کیا۔ اور اس طرح اپنے والد کی خواہش کو تکمیل تک پہنچایا کہ وہ وہ سول سروسز کے لیے کوشش کریں۔

کالج میں داخل ہونے سے پہلے اس کے بارے میں کچھ نہیں سنا تھا، لیکن اس وقت سے یہ حسین کاخواب بن گیا۔والد رمضان اسماعیل سید، جو اندرا ڈاک کے لوڈنگ اور ان لوڈنگ سیکشن میں ایک کنٹریکٹ ورکر ہیں۔

رمضان نے پُر مسرت انداز میں بتایا کہ سید اُن کے چار بچوں میں سب سے چھوٹا تھا، تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔اسکول سے پڑھائی میں محنتی تھا اور چاہتا تھا کہ کچھ اچھا کرے۔

والد نے کہاکہ وہ جو کچھ کر سکتے تھے، انہوں نے خوش اسلوبی سے کیا۔ یہ بنیادی طور پر اس کی محنت اور خدا کی مہربانی ہے کہ اسے یہ کامیابی ملی ہے،اس کا خواب بڑا افسر بنے کا شرمندہ تعبیر ہوا ہے۔

محمد حسین نے مقابلہ جاتی امتحان میں کامیابی حاصل کرکے جنوبی ممبئی میں بھنڈی بازار اور ڈونگری کو منفی نام سے مخصوصی طور پر صحافتی حلقوں میں غلط انداز میں پیش کرنے والوں کو طمانچہ رسید کیا ہے،کیونکہ اس علاقے کو ہمیشہ کبھی انڈر ورلڈ، غیر قانونی تعمیرات اور شرپسند عناصر کے نام سے جوڑا جاتا ہے۔

محمد حسین نے مسلم اکثریتی علاقے کو بدنام کرنے والوں کو منہ توڑ جواب ضرور دیاہے،لیکن اپنی ملت کے رہنماؤں کے سامنے بھی سوالات رکھے ہیں ،جوفلک بوس عمارتوں میں عیش وآرام کی زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے دوسرے معاملات اور مسائل کے ساتھ ساتھ ایسے گنجان آبادی والے ڈونگری ،بھنڈی بازار اور آس پاس کے علاقوں میں مطالعہ اور پڑھائی کے لیے ایک بھی ڈھنگ کی لائبریری یا اسٹڈی سینٹر نہ ہونے کا شکوہ کیا ۔ ہے۔

ان سوالات کا جوابات ہمیں تلاش کرنا ہوگا محمد حسین کی” محنت ولگن سے حاصل کامیابی ” ایک روشن مثال ہے۔”کیونکہ بدنام زمانہ علاقہ کا نوجوان آئی پی ایس آفیسر بن گیا۔ممبئی بندر گاہ میں ملازم کا یہ ہونہار بچہ اب "گلی سے دلِی ” پہنچ گیا ہے۔

محمد حسین نامی یہ نوجوان چوتھی کوشش میں یہاں پہنچا ہے، واڑی بندرکی ایک جھوپڑابستی میں واقع چال میں رہائش پذیرہے، اور زندگی میں جدوجہد کرتے ہوئے ،ایک اعلیٰ عہدہ حاصل کرلے،لیکن اس حقیقت سے کوئی۔انکار نہیں کرسکتا ہے کہ وہ ممبئی کے غریب نوجوانوں ،خصوصاً مسلمان نوجوانوں کارول ماڈل بن گیا ہے۔شاید آئی پی ایس افسر بن جائے۔

a3w
a3w