حیدرآباد

کانگریس ہائی کمان جیون ریڈی کو منانے میں کامیاب

اے آئی سی سی کے انچارج جنرل سکریٹری دیپا داس منشی نے واضح کیا کہ دوسری جماعتوں کے قائدین جو کانگریس میں شامل ہونا چاہتے ہیں، کے لئے پارٹی کے دروازے کھلے رہیں گے اور آیندہ دنوں میں کچھ مزید شمولیتیں بھی ہوں گی۔

 حیدرآباد: کانگریس ہائی کمان، ناراض ایم ایل سی ٹی جیون ریڈی کو منانے میں کامیاب رہی جنہوں نے جگتیال کے بی آر ایس رکن اسمبلی ڈاکٹر سنجے کمار کو پارٹی شامل کرنے کے فیصلہ کے بعد کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کی دھمکی دی تھی۔

متعلقہ خبریں
ریاض: IIPA کے فیوچر ایکس انٹر اسکول سائنس ایکسپو میں طلباء کی اختراعی صلاحیتوں کو اجاگر کیا گیا
حیدرآباد: عالمی یومِ اساتذہ کے موقع پر تعلیم و تربیت کے اہم کردار پر زور
نصابی کتب میں تاریخ کی مسخ شدہ پیشکش اور اس کے اثرات پر سیمینار
حیدرآباد: صدر TMREIS محمد فہیم قریشی نے ہُدا اسلامک بک فیئر 2025 کا دورہ کیا
مہمان نوازی سنتِ انبیا اور برکتوں کا ذریعہ: مولانا صابر پاشاہ قادری

 اے آئی سی سی کے انچارج جنرل سکریٹری دیپا داس منشی نے واضح کیا کہ دوسری جماعتوں کے قائدین جو کانگریس میں شامل ہونا چاہتے ہیں، کے لئے پارٹی کے دروازے کھلے رہیں گے اور آیندہ دنوں میں کچھ مزید شمولیتیں بھی ہوں گی۔

 انہوں نے کہا کہ ہائی کمان سے دوسری جماعتوں کے قائدین کی کانگریس میں شمولیت کے امکانات پر بات چیت ہو رہی ہے، ساتھ ہی پارٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پارٹی کے لیے شروع سے بے لوث کام کر رہے رہنماؤں اور کارکنوں کو عہدے دینے میں ترجیح دی جائے اور ہائی کمان اس کا ضرور خیال رکھے گی۔

 واضح رہے کہ گزشتہ روز نئی دہلی میں اے آئی سی سی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کے ساتھ ایم ایل سی جیون ریڈی نے ملاقات کی تھی جس میں انہیں تیقن دیا گیا کہ مستقبل میں کسی بھی جماعت کے قائد کی کانگریس میں شمولیت سے قبل مقامی قائدین کی رائے ضرور لی جائے گی۔

آج یہاں میڈیا سے  بات کرتے ہوئے دیپا داس منشی نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ جیون ریڈی کو جگتیال کے بی آر ایس ایم ایل اے ڈاکٹر سنجے کمار کی پارٹی میں شمولیت سے دکھ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ہائی کمان نے تسلیم کیا کہ جیون ریڈی نے جگتیال ایم ایل اے کی شمولیت سے اپنی توہین محسوس کی ہے۔

تاہم پارٹی کا مقصد جیون ریڈی کی توہین کرنا نہیں ہے۔انہوں نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ جیون ریڈی پارٹی کے سینئر لیڈر ہیں۔ پارٹی نے اب فیصلہ کیا ہے کہ جب بھی شمولیت ہو گی مقامی لیڈروں سے بات چیت کی جائے گی۔