کرناٹک

اسکولی نصاب سے آر ایس ایس کے بانی کے اسباق ہٹانے کا فیصلہ

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے رواں تعلیمی سال میں طلباء کے لیے آر ایس ایس کے بانی کیشو بلی رام ہیڈگیوار کے اسباق کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بنگلورو: کرناٹک کی کانگریس حکومت نے رواں تعلیمی سال میں طلباء کے لیے آر ایس ایس کے بانی کیشو بلی رام ہیڈگیوار کے اسباق کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
حکومت کی 2 گیارنٹی اسکیمات ’انا بھاگیہ‘ اور ’گرہا جیوتی‘ نافذ العمل: سدارامیا
مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے، سچ کی ہمیشہ جیت ہوگی: سدارامیا
چیف منسٹر کے عہدہ کےلئے کرناٹک کانگریس میں رسہ کشی
”آپ خود کو بار بار پٹوانے ہمارے ہاتھوں میں چھڑی کیوں دیتے ہیں:“ سدارامیا کا بی جے پی قائدین پر طنز
راہول گاندھی کا چیف منسٹر سدارامیا کو مکتوب

اس نے اساتذہ کو بی جے پی حکومت کے دور میں شامل کردہ دیگر اسباق بھی نہ پڑھانے کی ہدایت دینے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق کانگریس حکومت اس ضمن میں عنقریب سرکولر جاری کرے گی۔

دائیں بازو کے چکرورتی سولیبیلے اور دانشور بننجے گووند آچاریہ کے اسباق بھی ہٹائیں جائیں گے۔ چوں کہ تعلیمی سال 2023-24ء کی نصاب کتب طبع ہوچکی ہیں حکومت اس کی دوبارہ اشاعت کا حکم نہیں دے گی البتہ اساتذہ کو ان اسباق کو خارج کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق منگل کو چیف منسٹر سدارامیا کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا جس میں وزیر تعلیم مدھو بنگارپا اور ترقی پسند مفکرین بھی شریک تھے۔نصاب، امتحان اور پرچوں کی جانچ کے عمل سے متنازعہ اور قابل اعتراض متن کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔

سدارامیا نے بی جے پی دور حکومت میں متنازعہ مواد کی شمولیت کا جائزہ لینے کمیٹی قائم کرنے اور اندرون ایک ہفتہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ باضابطہ سرکولر کی اجرائی سے قبل اس معاملے پر کابینہ میں تبادلہ خیال کا امکان ہے۔

قبل ازیں سدارامیا واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ طلباء کو ذہنوں کو زہر آلود کرنے والے مواد کو حذف کردیا جائے گا۔ آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے سینئر ترجمان گنیش کارنک نے کہا کہ ملک کے مفاد میں بی جے پی حکومت کے اقدامات کو روکنے اور دستبرداری کے کانگریس کے اقدامات پر ہماری قریبی نظر ہے۔

برقی شرحوں میں اضافہ، کرناٹک ملک فیڈریشن (کے ایم ایف) کی جانب سے کسانوں کو دودھ پر دی جانے والی 1.50 روپئے فی لیٹر سبسیڈی سے دستبرداری، آبکاری ٹیکس میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ کانگریس حکومت متوسط طبقہ اور اپر مڈل کلاس کی جیبوں سے پیسہ لے رہی ہے۔

اس بات کا قوی امکان ہے کہ کسان سمان ندھی کو ریاستی حکومت کے 4ہزار روپئے کے تعاون سے بھی دستبرداری اختیار کی جائے گی۔“ گنیش کارنک نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے نصابی کتب میں تبدیلیاں‘ قومی نصاب فورم (این سی ایف) کے رہنما خطوط پر کی گئی تھیں۔

بی جے پی نے 12ویں جماعت تک کا نصاب ریاستی فریم ورک سے این سی ایف کے فریم ورک میں لایا تھا۔ یہ سدارامیا اور ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار کی مرضی و منشا کے مطابق نہیں کیا جاسکتا۔“ کانگریس کو این سی ای آر ٹی کے رہنما خطوط کے مطابق کام کرنا ہوگا۔ کانگریس کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ ہندوستان کی تاریخ سے محبت کرنے والے عوام کے بڑے گوشوں کے جذبات کو مشتعل کررہی ہے۔

ہیڈگیوار کانگریس پارٹی کے سکریٹری تھے۔ جب انہوں نے پایا کہ سرزمین اور ثقافت کی پارٹی میں کوئی قدر نہیں ہے تو انہوں نے آر ایس ایس کی بنیاد رکھی۔“ انہوں نے کہا کہ یہ آپ کا زوال ہے۔ یہ نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ اقتدار مستقل نہیں ہوتا۔ نئی کانگریس حکومت جو اب ”420حکومت“ ہے کو اپنے تکبر اور ملک کو غلط راستے پر لے جانے کی قیمت چکانی پڑے گی۔