کانگریس کا مہاراشٹر میں ووٹروں کی تعداد میں اضافہ پر الیکشن کمیشن سے سوال
کانگریس نے مہاراشٹر میں ووٹروں کی تعداد ریاست کی بالغ آبادی کے اعدادوشمار سے زیادہ ہونے کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے سوال کیا ہے۔
ممبئی: کانگریس نے مہاراشٹر میں ووٹروں کی تعداد ریاست کی بالغ آبادی کے اعدادوشمار سے زیادہ ہونے کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے سوال کیا ہے۔
آل انڈیا پروفیشنل کانگریس (اے آئی پی ایف) کے صدر پروین چکرورتی نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق لوک سبھا 2019 اور 2024 کے انتخابات کے درمیان پانچ برسوں میں ریاست کے ووٹروں کی تعداد میں 32 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے سوالیہ لہجے می کہا کہ اگر ایسا ہے تو ریاست میں ووٹروں کی تعداد 2024 کے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے درمیان صرف چھ ماہ میں 48 لاکھ کیسے بڑھ گئی؟ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق ریاست میں رائے دہندگان کی تعداد 9.70 کروڑ ہے، لیکن مرکزی وزارت صحت کے اعلان کردہ اعداد و شمار میں 18 سال سے زیادہ عمر کے بالغوں کی تعداد 9.54 کروڑ ہے جو کہ 16 لاکھ کم ہے۔ اس کے برعکس گزشتہ سال صرف چھ ماہ میں ووٹرز کی تعداد میں 48 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ اس کے علاوہ دیگر بے ضابطگیوں کے پیش نظر مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کی اتحادی کانگریس-شیو سینا (یو بی ٹی) – نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے تقریباً 100 ہارے ہوئے امیدواروں نے عدالت میں انتخابی درخواستیں دائر کی ہیں۔
انہوں نے ووٹر رجسٹریشن کے عمل میں مبینہ بے ضابطگیوں کا حوالہ دیا، جیسے کہ لونی گاؤں (شرڈی حلقہ) میں جہاں ایک ہی پتے پر 5000 لوگوں کا اندراج کیا گیا تھا اور الیکشن کمیشن سے شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح لوک سبھا انتخابات کے بعد 132 اسمبلی حلقوں میں تقریباً 20-26 ہزار نئے ووٹروں کا اضافہ ہوا، جس سے بھارتیہ جنتا پارٹی-
شیو سینا-نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے مہایوتی اتحاد کو کافی فائدہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں مہاوتی ان 132 اسمبلی حلقوں میں سے 62 پر آگے چل رہی تھی، لیکن اسمبلی انتخابات میں انہوں نے 112 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، جس سے ووٹر لسٹوں میں اچانک اور بڑے پیمانے پر اضافہ کے بارے میں شکوک پیدا ہوئے، جس کی وجہ سے ایم وی اے کو شکست ہوئی۔