حیدرآباد

کانگریس کی عوامی حکمرانی ترقی کے بجائے زوال پذیر ہوچکی ہے: کے ٹی آر

 انہوں نے الزام لگایا کہ کے سی آر حکومت کے 10 سالہ دور میں ختم ہو چکے بورویلز، کانگریس کے محض 15 ماہ کی ناقص حکمرانی کی وجہ سے دوبارہ نظر آ رہے ہیں، کیونکہ دیہاتوں میں کسانوں کو آبپاشی کے لیے پھر سے بورویلز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار  صدر کے ٹی آر نے کانگریس حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "اندرماں راج میں تلنگانہ مشکلات میں گھر چکا ہے۔ عوامی حکمرانی ترقی کے بجائے زوال پذیر ہو چکی ہے۔ آبپاشی کا پانی بند ہو گیا ہے اور زراعت بُری طرح متاثر ہو چکی ہے۔”

متعلقہ خبریں
جو کچھ تھا، ٹریلر تھا، عوام کو ابھی بہت دیکھنا باقی ہے: کے ٹی آر
کانگریس حکومت چھ ضمانتوں کو نافذ کرنے میں ناکام : فراست علی باقری
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

کے ٹی آر نے کہا کہ کانگریس کے 15 ماہ کے اقتدار میں سرسبز کھیت تباہ ہو چکے ہیں، اور کسانوں کی کھڑی فصلیں مویشیوں کے چارے میں تبدیل ہو گئی ہیں۔

 انہوں نے الزام لگایا کہ کے سی آر حکومت کے 10 سالہ دور میں ختم ہو چکے بورویلز، کانگریس کے محض 15 ماہ کی ناقص حکمرانی کی وجہ سے دوبارہ نظر آ رہے ہیں، کیونکہ دیہاتوں میں کسانوں کو آبپاشی کے لیے پھر سے بورویلز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کے سی آر کے دور حکومت میں "مشن بھگیرتا” کے ذریعہ گھروں تک فراہم کیا جانے والا پینے کا پانی اب دوبارہ بورویلز، کنووں اور ٹینکروں پر منحصر ہو گیا ہے، اور خواتین پانی کے لیے ترس رہی ہیں۔

 کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ کے سی آر حکومت کے دوران جو تالاب، جھیلیں اور چیک ڈیمز گرمیوں میں بھی پانی سے لبریز رہتے تھے، وہ اب کانگریس کی کسان مخالف پالیسیوں کے باعث خشک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کانگریس حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فطری قحط سالی نہیں بلکہ کانگریس کی ناقص حکمرانی کا نتیجہ ہے، جس کی وجہ سے کسان مشکلات کا شکار ہیں اور کھیت بنجر ہو رہے ہیں۔